بدفعلی کیس:مقدمےکاریکارڈ جمع نہ کروانے پردرخواستِ ضمانت پرسماعت ملتوی

عزیز الرحمان نےوکیل صفدرشاہین پیرزادہ کی وساطت سےدرخواست ضمانت دائرکی

مدرسے کے طالبعلم کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں گرفتار عزیزالرحمان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت مقدمے کا ریکارڈ جمع نہ کروانے کے باعث 25 ستمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

لاہور سیشن کورٹ میں طالب علم سے بدفعلی کے مقدمے میں گرفتار ملزم عزیز الرحمان کی ضمانت پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے پولیس کی جانب  سے مقدمے کا ریکارڈ جمع نہ کروانے کے باعث سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کردی۔

سیشن کورٹ میں درخواستِ ضمانت دائر:۔

 دو روز قبل ہفتے کو لاہور سیشن کورٹ میں ملزم عزیز الرحمان نے اپنے وکیل صفدر شاہین پیرزادہ کی وساطت سے درخواست ضمانت دائر کی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ معصوم اورقانون پرعمل درآمد کرنے والا شہری ہوں اورجان بوجھ کراس کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ یہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ مدعی مقدمہ نے مدرسے کی سیاست میں استعمال ہو کر جھوٹا مقدمہ درج کرایا اور سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے وقت اور تاریخ کا ایف آئی آر میں ذکر نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو چند منٹ میں تیار کی جاسکتی ہے اورہالی وڈ فلم ٹائی ٹینک سمیت دیگر کئی فلموں میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا اور فلم تیار کی گئی۔

ملزم نے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار اس قسم کے سنگین جرم کا سوچ بھی نہیں سکتا،ملزم سے تفتیش مکمل ہوچکی ہے اور اس لئے اس کو اب جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ملزم ضمانتی مچلکے جمع کرانے کو تیار ہےاورعدالت کیس کے حتمی فیصلے تک ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔ سیشن کورٹ نے 20 ستمبر کو پولیس سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

چالان جمع:۔

جمعہ 17 ستمبر کو ملزم عزیزالرحمان کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے چالان عدالت میں جمع کروادیا گیا۔پولیس نے اپنے چالان میں بتایا ہے کہ ملزم نے امتحان پاس کروانے کی لالچ دے کر طالب علم کے ساتھ بدفعلی کی جبکہ ویڈیو فرانزاک رپورٹ کے مطابق ملزم بچے سے بدفعلی کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ چالان کا متن یہ ہے کہ عزیزالرحمان کے خلاف22  گواہوں کو نامزد کیا گیا ہے۔متن میں درج ہے کہ مدعی نے وائرل ویڈیو کے ذریعے کارروائی کی درخواست دی۔

عدالت میں جمع کروائے گئے چالان میں عزیزالرحمان 3بيٹوں سمیت ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ چالان میں بتایا گیا ہے کہ ٹرائل میں9 افراد بطور گواہ عدالت میں پیش ہوں گے۔ مدعی نے بیان دیا ہے کہ ملزم3 سال تک ہر جمعہ کو نماز سے پہلے بدفعلی کرتا رہا اور ملزم نے اثر و رسوخ کی بنا پر متاثرہ طالبعلم کو بدفعلی پر راضی کیا۔

چالان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ متاثرہ طالبعلم نے ملزم کی ویڈیوز اورآڈیو رکارڈ کیں اور ملزم کے بیٹوں نے متاثرہ طالبعلم کوسنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ملزم عزیزالرحمان کے کمرے میں موجود صوفے اور پردے ویڈیو سے مشابہت رکھتے ہیں اورآڈیو اور ویڈیوز کی بنیاد پر ملزم عزیزالرحمان کو جامعہ منظور اسلامیہ سے فارغ کردیا گیا۔ پولیس نے چالان میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ گواہوں کو طلب کرکے ٹرائل شروع کیا جائے۔ عدالت نے گرفتار ملزم عزیزالرحمان کو فرد جرم کے لیے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔

 کینٹ کچہری سے ضمانت خارج:۔

بدھ 15  ستمبر کو لاہور کی کینٹ کچہری میں مدرسے کے طالبعلم کے ساتھ بدفعلی کے ملزم عزیزالرحمان کی درخواست ضمانت جوڈیشل مجسٹریٹ رانا راشد نے خارج کردی۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت میں مقدمے کا مدعی پیش نہ ہوا تاہم عدالت میں ملزم کے خلاف  سرکاری وکیل نے دلائل دیے۔عدالت نے مدعی کو عدالت میں پیش ہونے کا آخری موقع دیا تھا۔ ملزم نے وکیل شاہین پیرزادہ کی توسط سے درخواست ضمانت دائر کی ہوئی تھی۔

 عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ رانا راشد نے ملزم عزیز الرحمان کا ریکارڈ پیش کیا۔ تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم تفتیش میں قصور وار پایا گیا ہے اور ملزم کی درخواست ضمانت خارج کردی جائے۔ عدالت نے فوری طور پر فریقین کےوکلاء کو دلائل کے لیے طلب کیا تاہم مدعی کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا۔

بدفعلی کیس،مقدمےکا ریکارڈعدالت میں پیش نہیں کیاجاسکا

تیئس اگست کو ملزم کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ پولیس کو پابند کیا جائے کہ وہ آئندہ سماعت پر ریکارڈ پیش کرے۔ پولیس نے جھوٹی اوربے بنیاد ایف آئی آر درج کی ہے۔ ملزم کے وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت ملزم کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرنے کا حکم دے۔

ملزم کی درخواست ضمانت میں مدعی کو فریق بنایا گیا تھا۔پنجاب فرانزک ایجنسی کی ملزم کی ڈی این اے رپورٹ بھی منفی آئی ہے۔درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ ملزم عزیزالرحمان نے کبھی امتحانی پرچے چیک نہیں کیے اور پرچے کی آڑ میں بدفعلی کرنے کا الزام جھوٹا ہے۔پولیس نے اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں لیکن کوئی برآمدگی نہیں ہوئی ہے۔

بدفعلی کیس:ملزم عزیزکی ویڈیوفرانزک کروانےکی درخواست مسترد

اس سے قبل 17 اگست کو ملزم عزیزالرحمان کی جانب سے ویڈیو فرانزک کروانے کی درخواست عدالت نے مسترد کردی تھی۔ عدالت نےعدم پیروی کی بنیاد پرعزیزالرحمان کی درخواست کو خارج کردیا۔ملزم عزیزالرحمان نے موقف اختیار کیا تھا کہ تفتیشی نے تفتیش کے دوران حقائق کو چھپایا اورتفتیش کے دوران تشدد کیا گیا جب کہ ویڈیو کو ایڈیٹ کرکے میرے نام کے ساتھ منسوب کیا گیا اور اس لئےعدالت ویڈیو کا فرانزک کروانے کا حکم دے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نزہت جبیں نے بدھ 11 اگست کو ملزم عزیزالرحمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 23 اگست تک توسیع کی تھی۔ پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم کا چالان آئندہ پراسکیوشن میں جمع کروا دیا جائے گا۔ ملزم کے خلاف تھانہ شمالی چھاؤنی پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔

طالب علم سے بدفعلی کیس،ملزم عزیز الرحمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

نو اگست بروز پیر کو کینٹ کچہری لاہور میں ملزم عزیز الرحمان کے وکلا نے درخواست ضمانت عدالت سے واپس لے لی۔ عدالت نے وکیل کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے درخواست ضمانت واپس کردی۔ ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ نزہت جبیں نے ملزم کی درخواست ضمانت کی  سماعت کی تھی۔ ملزم نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ پولیس نے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا،جو ویڈیو وائرل کی گئی وہ ایڈیڈٹ ہے،میرا اس مقدمے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ درخواست گزارنےاستدعا کی تھی کہ عدالت ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔

واضح رہے کہ لاہورسیشن کورٹ میں عزیز الرحمان نے مبینہ بدفعلی کی ویڈیو کو مسترد کردیا تھا۔ انھوں نے اپنی درخواست میں پنجاب فرانزک ایجنسی اور ایف آئی اے کوفریق بنایا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تفتیش کے دوران حقائق کو چھپایا گیا اور تشدد کیا گیا۔ انھوں نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ ویڈیو کو ایڈیٹ کرکے میرے نام کے ساتھ منسوب کیا گیا،اس لئےعدالت ویڈیو کا فرانزک کروانے کا حکم دے۔

طالبعلم کےساتھ بدفعلی کیس،ملزم عزیزالرحمان کی عدالت میں درخواستِ ضمانت دائر

پانچ جولائی کوعدالت میں جمع ہونے والی ڈی این اے رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق عزیزالرحمن بے قصور نکلے۔ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق طالب علم سے جنسی زیادتی کے کوئی شواہد موجود نہیں اورعزیزالرحمن اور متاثرہ طالب علم کا ڈی این اے مطابقت نہیں رکھتا۔رپورٹ کے مطابق مدرسےکے طالب علم سے لیے گئےسیمپل میں کچھ بھی نہیں ملا اور متاثرہ طالب علم کا میڈیکل تاخیرسے ہوا ہے۔

جون میں عدالت میں اپنےاعترافی بیان میں عزیزالرحمان نے بتایا تھا کہ وائرل ہونےوالی ویڈیو ان کی ہے اور وہ ویڈیو متاثرہ لڑکےنےچھپ کربنائی تھی۔ عزيزالرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ مدرسے کے لڑکے کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر بدفعلی کی لیکن ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف کا شکار ہوگیا تھا۔ بیٹوں نے لڑکے کو کسی سے بات کرنے سے روکا تاہم منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی۔عزیزالرحمان نے مزید بیان دیا کہ مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اور اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا تاہم انتظامیہ مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکی تھی اور اس لئے میانوالی میں چھپ کر رہ رہا تھا۔

عزیزالرحمان کيخلاف صابر شاہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ۔آئی جی پنجاب نے اس معاملے کو ٹيسٹ کيس قرار ديتے ہوئے ٹويٹ کيا تھا کہ معاملے کی سائنسی اور جديد تقاضوں کے مطابق تفتيش کی جائے گی اورملزم کوعدالت سے قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے گی۔

واضح رہے کہ جون میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ درج ایف آئی آر کے مطابق ویڈیو لاہور میں مدرسہ جامعہ منظورالاسلامیہ کے برطرف عہدےدار مفتی عزیز الرحمان اور مدعی طالب علم کی ہے۔

AZIZ UR RAHMAN

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div