عالمی اتحاد افغان مسئلے کو حل کرنےمیں ناکام رہا، انتونیو گوتریس

انتونیو گوتریس کی برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ عالمی اتحاد اپنے تمام تر وسائل اور طاقت کے باوجود 20 برس تک افغان مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے اور اب اقوام متحدہ سے ایسے کسی حل کی امید لگانا محض خواب ہے۔

بی بی سی کے مطابق انتونیو گوتریس نے بدھ کے روز برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت کے لیے ثالثی کے امکانات بھی بہت محدود ہیں۔

اقوام متحدہ کا سالانہ اجلاس اگلے ہفتے امریکہ کے شہر نیو یارک میں ہوگا اور یہ امید کی جا رہی ہے کہ اس سال کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں افغانستان کا بحران ایک اہم موضوع ہوگا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مطابق میرے خیال میں اقوام متحدہ کے افغانستان میں موجودگی اور فعالیت کو دیکھ کر عالمی ادارے کے اثرورسوخ سے متعلق غیر حقیقی امیدیں وابستہ کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ جیسا ملک تمام تر ذرائع کے ساتھ افغانستان کے مسئلے کے حل میں ناکام رہا ہے تو اب ایسے میں ہمارے لیے یہ ایک خواب ہی ہو گا کہ ہم افغان مسئلے کا حل تلاش کر سکیں جو کہ ہم نے تمام تر وسائل اور افواج کے باوجود کئی دہائیوں تک ایسا نہ کرسکے۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ جو کچھ ممکن ہے اقوام متحدہ اس وقت افغانستان میں وہ سب کچھ کر رہا ہے، افغانستان اس وقت ایک انسانی بحران کے دھانے پر کھڑا ہے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے افغانستان میں بسنے والے 36 ملین لوگوں کی مدد کو یقینی بنانے کے لیے طالبان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ پوری کوشش کر رہا ہے کہ وہ طالبان کو ایک جامع حکومت کی تشکیل پر رضامند کر سکے تاہم انھوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے پاس ثالثی سے متعلق بہت محدود صلاحیت موجود ہے۔

UNITED NATIONS

ANTONIO GUTERRES

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div