اشرف غنی کےاچانک جانےسے صورتحال خراب ہوئی،خلیل زاد

اشرف غنی کی یواےای شہریت سے متعلق علم نہیں تھا

Abdul Ghani Baradar, right, leader of the Taliban delegation, signs an agreement with Zalmay Khalilzad in Doha, Qatar, on February 29 2020زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ تھا کہ دو ہفتے تک کابل میں داخل نہیں ہوں گے، تاہم اشرف غنی کے اچانک جانے سے طالبان کے ساتھ معاہدہ ٹوٹ گیا۔

برطانوی روز نامہ فنانشیل ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی ایلچی برائے پاک افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ تھا کہ دو ہفتے تک کابل میں داخل نہیں ہوں گے۔ اس معاہدے کے دوران اقتدار کی منتقلی عمل میں آنی تھی، لیکن اشرف غنی کے اچانک جانے سے طالبان کے ساتھ معاہدہ ٹوٹ گیا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں طالبان نے کہا تھا کہ کیا امریکی فوج کابل کی سیکیورٹی یقینی بنائے گی، جس پر امریکا کا جواب تھا کہ ہم نے سیکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لی۔ اگست کے وسط میں طالبان کے ساتھ آخری لمحات میں کیے گئے معاہدے میں طے کیا تھا جس میں مذاکرات کے ذریعے سیاسی عبوری دور کے معاملات طے پائے، تاکہ سرکش عناصر کو کابل سے باہر رکھا جا سکے۔

خلیل زاد نے وضاحت کی کہ اس معاہدے کی رو سے غنی اس وقت تک اقتدار میں رہتے جب تک مستقبل کی حکومت سے متعلق دوحہ میں کوئی سمجھوتا نہ ہو جاتا، باوجود اس بات کے کہ اس وقت تک طالبان کابل کے دروازے پر دستک دے رہے تھے۔

خلیل زاد کے مطابق انہیں کوئی اندازاہ نہیں تھا کہ غنی متحدہ عرب امارات میں سیاسی پناہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

قبل ازیں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے دوحہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہاں، ہماری طرف سے اس بات کا یقین دلایا گیا تھا کہ ہماری فوج کابل شہر کے اندر داخل نہیں ہوگی، اور ہم اقتدار کی پر امن منتقلی کے بارے میں بات کرنے پر تیار تھے۔

TALIBAN

ASHRAF GHANI

ZALMAY KHALILZAD

Tabool ads will show in this div