اشرف غنی کےاچانک جانےسے صورتحال خراب ہوئی،خلیل زاد
زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ تھا کہ دو ہفتے تک کابل میں داخل نہیں ہوں گے، تاہم اشرف غنی کے اچانک جانے سے طالبان کے ساتھ معاہدہ ٹوٹ گیا۔
برطانوی روز نامہ فنانشیل ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی ایلچی برائے پاک افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ تھا کہ دو ہفتے تک کابل میں داخل نہیں ہوں گے۔ اس معاہدے کے دوران اقتدار کی منتقلی عمل میں آنی تھی، لیکن اشرف غنی کے اچانک جانے سے طالبان کے ساتھ معاہدہ ٹوٹ گیا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں طالبان نے کہا تھا کہ کیا امریکی فوج کابل کی سیکیورٹی یقینی بنائے گی، جس پر امریکا کا جواب تھا کہ ہم نے سیکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لی۔ اگست کے وسط میں طالبان کے ساتھ آخری لمحات میں کیے گئے معاہدے میں طے کیا تھا جس میں مذاکرات کے ذریعے سیاسی عبوری دور کے معاملات طے پائے، تاکہ سرکش عناصر کو کابل سے باہر رکھا جا سکے۔
خلیل زاد نے وضاحت کی کہ اس معاہدے کی رو سے غنی اس وقت تک اقتدار میں رہتے جب تک مستقبل کی حکومت سے متعلق دوحہ میں کوئی سمجھوتا نہ ہو جاتا، باوجود اس بات کے کہ اس وقت تک طالبان کابل کے دروازے پر دستک دے رہے تھے۔
خلیل زاد کے مطابق انہیں کوئی اندازاہ نہیں تھا کہ غنی متحدہ عرب امارات میں سیاسی پناہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
قبل ازیں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے دوحہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہاں، ہماری طرف سے اس بات کا یقین دلایا گیا تھا کہ ہماری فوج کابل شہر کے اندر داخل نہیں ہوگی، اور ہم اقتدار کی پر امن منتقلی کے بارے میں بات کرنے پر تیار تھے۔
Zalmay Khalilzad to @FT: "“[T]he fact that they didn’t [negotiate peace] or one side disintegrated, that’s not the responsibility of the United States. It’s not my responsibility.” Wow. #Afghanistan https://t.co/vdufTpSDiI
— Kabir Taneja (@KabirTaneja) September 15, 2021