کنٹونمنٹ بورڈز انتخابات: تحریک انصاف نے 64نشستیں حاصل کرلیں
ملک بھر ميں 42 کنٹونمنٹ بورڈز کے 229 وارڈز ميں بلدياتی انتخابات میں تحریک انصاف کو 64 نشستوں پر برتری حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ ن دوسرے نمبر پر ہے۔
اتوار 12ستمبر کو کونسلروں کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہا۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے 64 امیدوار کامیاب ہوئے جبکہ آزاد امیدواروں نے 48 نشستیں حاصل کر لیں۔ ن لیگ کے 59، پیپلز پارٹی کے 17 اور ايم کيو ايم کے 10، جماعت اسلامی کے سات، بلوچستان عوامی پارٹی کے تين اور اے اين پی کے دو امیدوار کامیاب ہوئے۔
پاک سرزمین پارٹی (پی ايس پی)، مسلم لیگ ق اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کوئی نشست نہ جيت سکی۔
کراچی
کراچی میں پی ٹی آئی 14 نشستوں پر جيت کر پہلے نمبر پر آئی جبکہ پیپلزپارٹی 11 وارڈز میں کامیابی حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔
جماعت اسلامی کے امیدوار پانچ نشستوں پر کامیاب قرار پائے جبکہ ايم کيو ايم کو شہر بھر سے صرف 3 نشستيں مليں۔ ڈيفنس کلفٹن سے پی ٹی آئی کو شکست ہوئی۔
مسلم لیگ ن کورنگی اور فیصل کنٹونمنٹ بورڈ کے تین وارڈز میں کامیاب قرار پائی جب کہ 6 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔
راولپنڈی
راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ میں مسلم ليگ ن 30ميں سے 20 نشستوں پر کامياب ہوئی جبکہ تحريک انصاف پورے ضلع ميں صرف 4 نشستیں حاصل کر سکیں۔ آزاد اميدوار 3نشستوں اور جماعت اسلامی 2نشستوں پر کامياب ہوئی۔
راولپنڈی والٹن وارڈ کا الیکشن ایک امیدوار کی موت کے باعث ملتوی کیا گیا۔
بیالیس کنٹونمنٹ بورڈز کے 206 وارڈز میں 1560 امیدواروں نے حصہ لیا۔ کراچی کے 6 کنٹونمنٹ بورڈز کیلئے 42 وارڈ میں 343امیدوار، لاہور کے 2 کنٹوٹمنٹ بورڈز کیلئے 20 وارڈز میں 269 اميدوار، راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ میں 83 امیدوار، پشاور ميں 5 وارڈز کیلئے 45 اميدوار اور کوئٹہ کے 5 وارڈز کیلئے 31 اميدوار میدان میں تھے۔
انتخابات میں تحریک انصاف کے سب سے زيادہ 183، نون لیگ کے 144 اور پیپلز پارٹی کے 113 امیدوار میدان میں تھے جب کہ 7 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا جس کے تحت میڈیا نمائندوں کو الیکشن کے دوران کیمروں کے ساتھ پولنگ اسٹیشنز پر جانے کے ساتھ ووٹنگ اور گنتی کے وقت ویڈیو بنانے کی بھی اجازت ہوگی۔ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد میڈیا نتائج جاری کرسکے گا۔
پولنگ کے اختتام پر پریذائیڈنگ افسران گنتی کے فوراً بعد نتائج کا اعلان پولنگ سٹیشن پر کریں گے جبکہ ریٹرنگ آفیسر صاحبان ہر وارڈ کے نتائج کی تکمیل کے بعد فوری طور پر غیر حتمی نتائج کا اعلان کریں گے۔
تمام پولنگ ایجنٹوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ نتیجہ کی کاپی پریذائیڈنگ آفیسر سے حاصل کریں ۔ تمام الیکشن ایجنٹ یاامیدوار غیر حتمی نتیجہ کی کاپی بھی متعلقہ ریٹرننگ آفیسر سے حاصل کریں۔
صوبائی حکومتوں کو انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرہ جات نصب کرنے کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔
دوسری طرف اہم سیاسی شخصیات کے رشتہ دار بھی الیکشن میں اتر آئے ہیں، ایم پی اے یاسین سوہل کے بیٹے عشارب سوہل والٹن وارڈ 8 سے ن لیگ کے امیدوار ہیں۔ ایم پی اے تیمور مسعود کے بھائی فہد مسعود واہ کی وارڈ 8 سےپی ٹی آئی کے امیدوارہیں۔ سابق سینیٹر چودھری تنویر کے بھائی چنگیز خان چکلالہ کی وارڈ 4 سے لیگی امیدوار ہیں۔
چوہدری تنویر کے بھتیجے چودھری شہزاد احمد چکلالہ کی وارڈ 5 سے آزاد امیدوارہیں، سابق ایم این اے ملک ابرار کے بہنوئی ملک منیر راولپنڈی کی وارڈ 10 سے لیگی امیدوار ہیں۔
سانحہ اے پی ایس میں شہید طالبعلم شہیر کے والد طاہر خان بھی امیدوار ہیں، طاہر خان پشاور کی وارڈ 4 سے اللہ اکبر تحریک کے امیدوار ہیں، سابق ہاکی کھلاڑی اور موجودہ امپائر شفاعت بغدادی کی بھی قسمت آزمائی کرینگے۔ شفاعت بغدادی چک لالہ کی وارڈ 9 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔
پولنگ کے دوران تصادم
واضح رہے کہ پنجاب میں کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کے دوران سیالکوٹ، ملتان اور گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی اور نون لیگ کے حامی ایک دوسرے کے سامنے آگئے جبکہ کئی کارکنان ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوگئے اور کارکنان نے لاتوں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا۔
دوسری جانب خیبرپخنخوا کے سب سے بڑے شہر پشاور کے وارڈ نمبر 2 اور 5 ميں حکمران جماعت تحريکِ انصاف، جماعتِ اسلامی، اے اين پی اور پيپلزپارٹی کے کارکنان ايک دوسرے سے الجھتے نظر آئے۔
ايبٹ آباد کے وارڈ نمبر 10 ميں پيپلزپارٹی کے حاميوں نے پی ٹی آئی کی خواتين ايم پی ايز پر ووٹروں کو فی کس 5ہزار روپے دينے کا الزام لگايا۔ جس کے باعث ٹريفک جام ہونے سے گاڑيوں کی قطاريں لگ گئيں۔