منشیات فاٹاسےٹائروں میں بھرکرکراچی لائی جاتی ہے،چیف جسٹس

اسٹاف رپورٹ
کراچی : سپریم کورٹ رجسٹری میں امن وامان عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ڈی جی اے این ایف سے کہا کہ نتائج دے رہے ہوتے تو عدالت میں نہیں آنا پڑتا۔ منشیات کا کاروبار ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس کی ناک کے نیچے چل رہا ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان کی باتیں کڑوی ہیں، اسی لیے لوگوں کو عدالتیں بری لگتی ہیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل آف پاکستان نے منشیات اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے حکمت عملی سپریم کورٹ میں پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ شعیب سڈل رپورٹ کے بعد افغان ٹرانزک ٹریڈ کے 100 فیصد کنٹینرز اسکین کئے جارہے ہیں۔ فاٹا سے آنے والے خالی آئل ٹینکرز کے ٹائروں میں ڈال کر منشیات کراچی پہنچائی جاتی ہے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ انہیں ڈائریکٹر جنرل اے این ایف نے بتایا ہے کہ زندگی میں پہلی بار انہیں کام کرنے کے لیے حوصلہ افزائی ملی جس پر چیف جسٹس نے اے این ایف کے ڈی جی سے استفسار کیا کہ جنرل صاحب حوصلہ افزائی کے بعد کوئی کام بھی کیا؟ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے جنرل صاحب سیاست جانتے ہیں۔ جنرل صاحب ان چیزوں میں نہ پڑیں یہ ملک آپ کے حوالے ہے۔ نتائج دے رہے ہوتے تو عدالت نہ آنا پڑتا۔

روشنيوں کے شہر ميں امن کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ میں امن و امان عمل درآمد کیس کی سماعت چوتھے روز بھی جاری ہے۔ آج ہونے والی سماعت میں اٹارنی جنرل نے عدالت ميں اسمگلنگ سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

 چيف جسٹس نے شیرا پٹھان قتل کیس کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر ایس ایس پی انوسٹی گيشن کراچی کو معطل کردیا، جب کہ عدالت کے طلب کرنے پر اے آئی جی شاہد حیات فوری طور پر عدالت پہنچ گئے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس گلزار احمد شامل تھے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن جنید شیخ کو شیرا پٹھان قتل کیس کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم وہ آج پیش نہ ہوئے جس پر سپریم کورٹ نے انہیں معطل کرنے کا حکم جاری کردیا۔ سماء

میں

express

majority

Tabool ads will show in this div