افغان بھارت اچھےتعلقات پرپاکستان کوکوئی اعتراض نہیں،شاہ محمود

شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان اور بھارت کے اچھے تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
پیر کو سماء کے پروگرام نیا دن میں بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ انھوں نے کابل کا کوئی دورہ نہیں کیا اور بھارتی میڈیا نے اس حوالے سے واویلا مچایا ہے۔ بھارتی ٹی وی کی غیرذمہ دار گفتگو سے اُن کی ساکھ متاثر ہوئی اور بھارتی میڈیا کو ایسا بیان جاری کرنے سے متعلق تصدیق کرلینی چاہئے تھی۔
بھارت سے متعلق ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے ذہن پر اگر یہ سوار رہا کہ پاکستان کو نیچا کیسے دکھانا ہے تو اس سے وہ خطے کی خدمت نہیں کریں گے۔ افغانستان کے ساتھ بھارت کے اچھے تعلقات پر پاکستان کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ بھارت کا کردار وقت اور عملی اقدامات بتائے گا۔ بھارت کو ذرا لمبا سوچنا چاہیے اور بھارت افغانستان سے اچھےتعلقات کا دعويدار رہا ہے۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ ہفتے اور اتوار کو یورپی یونین کے اہم رہنماؤں سمیت دیگر رہنماؤں سے بات چیت ہوئی ہے۔ بات چیت میں افغانستان کی صورتحال سمیت خطے کے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کےعلاوہ افغانستان سے غیرملکیوں کے انخلا اور پاکستان کے کردار کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔
شاہ محمود نے مزید بتایا کہ چینی وزیرخارجہ سے افغان مسئلے پر بات ہوچکی ہے، ايک قوت افغانستان کے حالات بگاڑنا چاہتی ہے تاہم پاکستان کے پڑوسی افغانستان ميں امن چاہتے ہيں۔انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ افغانستان کے کچھ پڑوسی ملکوں کا دورہ کروں گا۔ ان میں ازبکستان،ایران، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں کیوں کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے نبٹنا چیلنج ہوگا اور اس کا بوجھ پاکستان پر بھی آسکتا ہے تاہم علاقائی حالات پر مشاورت ضروری ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ علاقائی رہنماؤں سے ملاقاتیں اس مقصد کا حصہ ہے کہ افغانستان میں جو سیٹ اپ سامنے آئے گا وہ باہمی مشاورت سے طے کیا گیا ہو۔افغانستان میں کئی قومیتیں آباد ہیں،اس میں صرف پشتون نہیں بلکہ دیگر اقوام بھی موجود ہیں۔ عبوری حکومت میں جتنی نمائندگی ہوگی،اتنا امن اور استحکام سمیت بہتری کے امکانات بڑھ جائیں گے۔افغانستان میں عبوری حکومت کا قیام آسان مرحلہ نہیں اور اس میں بے پناہ پیچیدگیاں ہیں۔ ایسے عناصر موجود ہیں جو حالات کو خراب اور استحکام پیدا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔