مینارپاکستان پرخاتون کوہراساں کرنےوالوں کوسخت سزا دلوانےکاعزم

لاہور میں یوم آزادی کے دن مینار پاکستان سے متصل گریٹر اقبال پارک میں خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزمان کو سخت سزائیں دلوانے کے لیے پراسکیوشن ٹیم نے کمر کس لی۔
پراسکیوٹر فاروق حسنات نے تفتشی ٹیم کو ہدایت کی ہیں کہ متاثرہ لڑکی کے پھٹے کپڑوں کو فوری قبضے میں لیا جائے جبکہ لڑکی کے منیار پاکستان چوک میں انٹری کا ٹائم بھی نوٹ کیا جائے۔
پراسکیوشن کو ہداہت کی گئی کے کہ پولیس فائل میں جائے وقوعہ کا نقشہ بنوایا جائے اور متاثرہ لڑکی کے ساتھ آنے والے لڑکوں کے بیانات قلمبند کیے جائیں۔
پراسکیوشن تفتیشی ٹیم کے ہمراہ متاثرہ لڑکی کی شوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کا فرانزاک کروائے جبکہ سیف سٹی کیمروں کی تمام متاثرہ لڑکی کی ویڈیوز حاصل کی جائیں۔
تفتیشی ٹیم کو مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ لڑکی کی میڈیکل رپورٹس پولیس فائل کے ساتھ لیف کی جائیں۔
اس سے قبل گزشتہ روز لاہور میں جشن آزادی کے دن خواتين کو ہراساں کرنے کی ايک اور ويڈيو سوشل ميڈيا پر وائرل ہوئی تھی جس ميں ايک اوباش موٹر سائيکل رکشے ميں سوار خاتون کو ہراساں کرتا نظرآرہا تھا۔
آئی جی پنجاب نے واقعہ کانوٹس لے کر سی سی پی او سے رپورٹ طلب کر لی اور سی سی ٹی وی کيمروں کی مدد سے ملزموں کی شناخت کا حکم ديا ہے۔
یاد رہے کہ لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں خاتون پر حملہ اور ہراساں کرنے کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو معطل کردیا تھا۔
معطل کیے گئے اعلیٰ افسران میں ایس ایس پی آپریشن اور ایس پی کو عہدوں سے ہٹا کر سی پی او آفس شامل تھے۔
واضح رہے کہ وقعے سے متعلق پولیس نے ملحقہ علاقوں میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 100 سے زائد ملزمان کو حراست میں لے رکھا ہے، جن میں سے 15 ملزمان کو نادرا کی مدد سے شناخت کرلیا گیا جبکہ مزید ملزمان کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
معاملے کے لیے قائم 4رکنی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ شناخت ہونے والے ملزمان میں شاہ زیب، عکاس اور حذیفہ وغيرہ شامل ہیں جبکہ ملزمان کے دیگر ساتھی کوہاٹ فرار ہوگئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے 15 ملزمان کو تفتیش کے لیے سی آئی اے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ہراساں کی جانے والی خاتون کی میڈکل رپورٹ میں سینے، گردن اور ہاتھوں پر سوجن جبکہ جسم پر تشدد کے واضح نشانات ہیں تاہم میڈیکل رپورٹ میں ریپ کے شواہد نہیں ملے۔