بےرحم شدت پسند جنگجو حکم اللہ محسود کا باب تمام،قصہ پارینا
اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد : حکیم اللہ محسود کو بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کالعدم تحریک طالبان کا سربراہ بنایا گیا، اسے بے رحم شدت پسند جنگجو کے طور پر جانا جاتا تھا۔
حکیم اللہ محسود جنوبی وزیرستان میں کوٹکی کے علاقے جنڈولہ میں 1981 میں پیدا ہوا۔ اسے میزائل حملے میں بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد 22 اگست 2009 کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ مقررکیا گیا۔
حکیم اللہ اے۔کے47 اور ٹویوٹا پِک اَپ گاڑی کے جنگ میں استعمال کا ماہر سمجھا جاتا تھا۔ وہ بیت اللہ محسود کا محافظ اور قریبی معاون بھی رہا۔ پہلی مرتبہ2007 میں پاک افواج کے خلاف حملوں کی وجہ سے ایک بے رحم شدت پسند جنگجو کے طور پر ابھرا۔ امریکا نے اس کے سرکی قیمت 5 ملین ڈالر اور پاکستان نے 10کروڑ روپے مقرر کر رکھی تھی۔
حکیم اللہ محسود نے باقاعدہ دینی تعلیم حاصل نہیں کی۔ البتہ وہ ہنگو کے گاؤں شاہو کے ایک مدرسے میں کچھ عرصہ زیرتعلیم رہا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اور بیت اللہ محسود دونوں ساتھ پڑھتے تھے لیکن دونوں نے تعلیم مکمل نہیں کی اور مدرسہ چھوڑ دیا۔ 2004میں جب بیت اللہ محسود منظر عام پر آیا تو حکیم اللہ محسود ذوالفقار محسود کے نام سے اس کا ترجمان تھا۔
کئی مقامی لوگوں کے مطابق اس کا اصل نام جمشید تھا ۔۔اور اس کا تعلق محسود قبیلے کی ذیلی شاخ آشینگی سے تھا۔ حکیم اللہ محسود ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دینے کا شوقین سمجھا جاتا تھا۔ جب بیت اللہ محسود میڈیا میں اپنا چہرہ چھپاتا تھا۔ حکیم اللہ میڈیا کو اپنا چہرہ دکھاتا تھا۔
حکیم اللہ محسود نے دو شادیاں کیں، دوسری شادی اس نے 2009 میں اورکزئی ایجنسی کے مامون زئی قبیلے میں کی ۔۔مئی 2013 میں اس کا نائب ولی الرحمان بھی میزائل حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔ سماء