بدفعلی کیس:ملزم عزیزکی ویڈیوفرانزک کروانےکی درخواست مسترد
طالب علم سے بدفعلی کے کیس میں ملوث ملزم عزیزالرحمان کی جانب سے ویڈیو فرانزک کروانے کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔
منگل کو ایڈیشنل سیشن جج شفیق عباس نے درخواست پر سماعت کی۔عدالت نےعدم پیروی کی بنیاد پرعزیزالرحمان کی درخواست کو خارج کردیا۔ملزم عزیزالرحمان نے موقف اختیار کیا تھا کہ تفتیشی نے تفتیش کے دوران حقائق کو چھپایا اورتفتیش کے دوران تشدد کیا گیا جب کہ ویڈیو کو ایڈیٹ کرکے میرے نام کے ساتھ منسوب کیا گیا اور اس لئےعدالت ویڈیو کا فرانزک کروانے کا حکم دے۔
ملزم عزیز الرحمان نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ملزم کی درخواست ضمانت میں مدعی کو فریق بنایا گیا ہے۔موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پولیس نے جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آر درج کی ہے۔ پنجاب فرانزک ایجنسی کی ملزم کی ڈی این اے رپورٹ بھی منفی آئی ہے۔درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزم عزیزالرحمان نے کبھی امتحانی پرچے چیک نہیں کیے اور پرچے کی آڑ میں بدفعلی کرنے کا الزام جھوٹا ہے۔پولیس نے اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں لیکن کوئی برآمدگی نہیں ہوئی ہے۔اس لئے عدالت ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 23 اگست تک پولیس سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
اس سے قبل جوڈیشل مجسٹریٹ نزہت جبیں نے بدھ 11 اگست کو ملزم عزیزالرحمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 23 اگست تک توسیع کردی۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا چالان آئندہ پراسکیوشن میں جمع کروا دیا جائے گا۔ عدالت نے جلد چالان جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ ملزم کے خلاف تھانہ شمالی چھاؤنی پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔
نو اگست بروز پیر کو کینٹ کچہری لاہور میں ملزم عزیز الرحمان کے وکلا نے درخواست ضمانت عدالت سے واپس لے لی۔ عدالت نے وکیل کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے درخواست ضمانت واپس کردی۔ ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ نزہت جبیں نے ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کی تھی۔ ملزم نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ پولیس نے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا،جو ویڈیو وائرل کی گئی وہ ایڈیڈٹ ہے،میرا اس مقدمے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ درخواست گزارنےاستدعا کی تھی کہ عدالت ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔
اس سے قبل لاہورسیشن کورٹ میں عزیز الرحمان نے مبینہ بدفعلی کی ویڈیو کو مسترد کردیا تھا۔ انھوں نے اپنی درخواست میں پنجاب فرانزک ایجنسی اور ایف آئی اے کوفریق بنایا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تفتیش کے دوران حقائق کو چھپایا گیااور تشدد کیا گیا۔ انھوں نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ ویڈیو کو ایڈیٹ کرکے میرے نام کے ساتھ منسوب کیا گیا،اس لئےعدالت ویڈیو کا فرانزک کروانے کا حکم دے۔
پانچ جولائی کوعدالت میں جمع ہونے والی ڈی این اے رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق عزیزالرحمن بے قصور نکلے ۔ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق طالب علم سے جنسی زیادتی کے کوئی شواہد موجود نہیں اورعزیزالرحمن اور متاثرہ طالب علم کا ڈی این اے مطابقت نہیں رکھتا۔رپورٹ کے مطابق مدرسےکے طالب علم سے لیے گئےسیمپل میں کچھ بھی نہیں ملا اور متاثرہ طالب علم کا میڈیکل تاخیرسے ہوا ہے۔
جون میں عدالت میں اپنےاعترافی بیان میں عزیزالرحمان نے بتایا تھا کہ وائرل ہونےوالی ویڈیو ان کی ہے اور وہ ویڈیو متاثرہ لڑکےنےچھپ کربنائی تھی۔ عزيزالرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ مدرسے کے لڑکے کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر بدفعلی کی لیکن ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف کا شکار ہوگیا تھا۔ بیٹوں نے لڑکے کو کسی سے بات کرنے سے روکا تاہم منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی۔عزیزالرحمان نے مزید بیان دیا کہ مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اور اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا تاہم انتظامیہ مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکی تھی اور اس لئے میانوالی میں چھپ کر رہ رہا تھا۔
عزیزالرحمان کيخلاف صابر شاہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ۔آئی جی پنجاب نے اس معاملے کو ٹيسٹ کيس قرار ديتے ہوئے ٹويٹ کيا تھا کہ معاملے کی سائنسی اور جديد تقاضوں کے مطابق تفتيش کی جائے گی اورملزم کوعدالت سے قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے گی۔
واضح رہے کہ جون میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ درج ایف آئی آر کے مطابق ویڈیو لاہور میں مدرسہ جامعہ منظورالاسلامیہ کے برطرف عہدےدار مفتی عزیز الرحمان اور مدعی طالب علم کی ہے۔