ہماری بدقسمتی ہے72سالوں میں قومی نصاب نہیں بناسکے،شفت محمود

اس تعلیمی نظام سےایک طبقہ نظر انداز ہورہا ہے
فوٹو: ٹوئٹر

وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ موجودگی تعلیمی نصاب میں ایک طبقے کو مکمل نظرانداز کردیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تعلیمی نصاب ایک ناانصافی پر مبنی ہے، چھوٹا طبقہ جو ایک خاص تعلیم حاصل کر رہا ہے اس کے لیے زندگی میں آگے بڑھنے کے بے پناہ مواقع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خاص تعلیمی نصاب کی وجہ سے مخصوص لوگوں کو فائدہ ہے جو ناانصافی ہے، مدارس اور سرکاری اسکولز میں پڑھنے والوں کو آگے بڑھنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

وفاقی وزیرتعلیم کا کہنا تھا کہ تعلیمی نظام نے ہمارے معاشرے کو بھی تقسیم کردیا ہے، تعلیم ایک لینز کی طرح ہے جس سے ہم معاشرے کو دیکھتے ہیں۔

شفقت محمود نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں قومی نصاب ہے جبکہ پاکستان میں بدقسمتی سے 72 سالوں میں ہم اپنے بچوں کےلیے قومی نصاب نہیں بناسکے۔ جب بھی آپ کوئی نئی چیز لیکر آتے ہیں بہت سارے لوگوں کو مسائل بھی ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بچوں میں قومیت کا جذبہ پیدا کرنا بھی اہم مقصد ہے، ناانصافی اور تقسیم صرف نصاب سے ختم نہیں ہوگی لیکن یہ ایک قدم ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم نے زور دیا کہ اگر کوئی اسکول اس کے علاوہ کوئی اضافی مضمون پڑھانا چاہتا ہے ہمیں کوئی اعتراض نہیں، پانچویں اور آٹھویں جماعت کے لیے ٹیسٹ کا نظام لارہے ہیں تاکہ پتہ چل سکے کون نصاب پر عمل کررہا ہے۔

Shafqat Mahmood

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div