کالمز / بلاگ

پاکستانی کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کو شکست دینے کیلئے پر عزم

کالی آندھی کواپنی سرزمین پاکستان کیخلاف بالادستی رہی

 پاکستانی کرکٹ ٹیم بارش سے متاثرہ   ٹی 20  انٹرنیشنل میچز کی سیریز 1-0 سے جیتنے کے بعد اب کنگسٹن جمیکا میں دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کیلئے بابراعظم کی قیادت میں میدان میں اتر چکی ہے ٹی 20 سیریز کے تین میچ خراب موسم اور بارش کی وجہ سے بے نتیجہ رہے تھے۔ 

پاکستان نے  دوسرے میچ میں سات رنز سے کامیابی حاصل کی تھی جس کی وجہ سے سیریز پاکستان کے نام رہی پاکستانی کھلاڑیوں کو  خراب موسم کی وجہ سے ویسٹ انڈین پچز پر  پریکٹس کا زیادہ موقع نہیں مل سکا۔

ٹیسٹ سیریز کے دونوں میچ سبینا پارک میں کھیلے جائیں گے۔ پہلا ٹیسٹ میچ  جمعرات سے شروع ہو چکا ہے اور  ٹیسٹ کا  پہلا دن بھی بارش کی وجہ سے متاثر ہوا۔

ویسٹ انڈیز  کے کپتان  کریگ براتھ ویٹ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تھی۔  پہلے روز ہی پاکستان کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈین بولرز کے سامنے زیادہ مزاحمت نہیں کر سکی اور 217 نز پر ڈھیر ہو گئی۔

فواد عالم جو  حالیہ ٹیسٹ میچوں میں مشکل وقت میں پاکستان کیلئے مین آف کرائسس کا کردار ادا کر رہے ہیں اس بار بھی ویسٹ انڈیز بولرز کے سامنے ڈٹے رہے اور انہوں نے 56 رنز کی قابل اعتماد اننگز کھیلی۔

فہیم اشرف نے 44 محمد رضوان  23 بابر اعظم 30 رنز بنا سکے۔ جیڈن سیلز اور جیسن ہولڈر نے تین تین اور  کیمر روچ نے دو کھلاڑیوں کو پویلین کا راستہ دکھایا۔ پہلے دن کم روشنی کی وجہ سے فلڈ لائٹس روشن کی گئی تھیں۔

بارش زدہ  وکٹ پر ویسٹ انڈیزکا آغازبھی تباہ کن انداز میں ہوا جب پاکستانی فاسٹ بولر محمد عباس نے کیرن پاؤل  اور بونر کو کھاتہ کھولے کی مہلت نہیں دی اور ڈریسنگ روم میں بھیج دیا تھا۔ دوسرے روز بھی بارش کے امکانات ہیں اگربارش نہ ہوئی تو یہ میج سنسنی خیز اور دلچسپ  ہو گا اور شائقین کرکٹ کو اچھا کھیل دیکھنے کو ملے گا۔

 ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے مابین  20 اگست سے دوسرے ٹیسٹ میچ کی میزبانی بھی سبینا پارک کنگسٹن جمیکا  ہی کرے گا۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان  بابراعظم کو امید ہے کہ پاکستانی ٹیم 2017 کے دورے کی کارکردگی کو دہرانے کی بھرپور کوشش کرے گی۔  ویسٹ انڈیز کی باؤنسی اور تیز وکٹیں عموماً بلے بازوں کیلئے مشکلات پیدا کرتی ہیں۔

پاکستان  اور ویسٹ انڈیز کی اس ٹیسٹ سیریز کے پوائنٹس آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل ہوں گے۔ دونوں ٹیمیں سیریز جیتنے کی بھرپور کوشش کریں کریں تاکہ پوائنٹس ٹیبل پر اپنی پوزیشن کو بہتر بنا سکیں۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کیلئے بابر اعظم کی زیر قیادت 19 رکنی اسکواڈ میں محمد رضوان (نائب کپتان) عبداللہ شفیق، عابد علی، اظہر علی، فہیم اشرف، فواد عالم، حسن علی، عمران بٹ، محمد عباس، نسیم شاہ، نعمان علی، ساجد خان، سرفراز احمد، سعود شکیل، شاہین شاہ آفریدی، شاہنواز ڈاھانی، یاسر شاہ  اور زاہد محمود شامل ہیں۔

ویسٹ انڈین ٹیم کیپتان براتھ ویٹ، کیرن پاؤل، بونر، روسٹن چیز، کائل مائرز، جرمین بلیک وڈ، جوشوا ڈا سلوا،  جیسن ہولڈر، کیمر روچ، جیڈن سیلز اور جومل واریکن پر مشتمل ہے۔

میزبان ٹیم کو اپنے اسٹار فاسٹ بولر شینن گبریل کی کمی شدت سے محسوس ہو گی جو ان فٹ ہونے کی وجہ سے چند ماہ سے کرکٹ سے دور ہیں۔

پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کی مشاورت سے  بابراعظم  نے حارث روف اور محمد نواز کو وطن واپس بھیج دیا جو پاکستان ٹی 20 ٹیم کا حصہ تھے تاکہ دونوں کھلاڑی کچھ وقت اپنے اہلخانہ کے ساتھ گزار سکیں اور پھر  رواں ماہ کے اختتام پر افغانستان  کے خلاف سیریز سے قبل پاکستانی ٹیم کو جوائن کرلیں۔ حارث اور محمد نواز مسلسل کئی مہینوں سے تینوں طرز کی کرکٹ کیلئے پاکستانی ٹیم میں شامل رہے ہیں۔

 پاکستانی ٹیم چار سال بعد  ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز کھیل رہی ہے۔ پاکستان نے 2017 میں ویسٹ انڈیز کا آخری دورہ مصباح الحق کی قیادت میں کیا تھا جس میں پاکستان  کالی آندھی کو اس کی سر زمین پر پہلی بار ٹیسٹ سیریز میں شکست دینے میں کامیاب ہوا تھا۔

مصباح الحق اس وقت پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے ویسٹ انڈیز میں موجود ہیں۔ پاکستان نے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 2-1 سے کامیابی حاصل کی تھی۔  پاکستان نے کنگسٹن میں کھیلا جانے والاپہلاٹیسٹ 7 وکٹوں سے جیتا تھا جبکہ برج ٹاؤن ٹیسٹ میں ویسٹ انڈین ٹیم نے 106رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔

 پاکستان نے روسیو میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میں میزبان ٹیم کو 101 رنز سے زیر کر کے پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیتنے کا کارنامہ سرانجام دیا تھا یاسر شاہ نے آٹھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔  سیریز میں انہوں نے 25 ویسٹ انڈیز کو پویلین کی راہ دکھائی تھی محمد عباس نے 15 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا  تھا۔ مصباح الحق 281 اور اظہرعلی 261  رنز کے ساتھ نمایاں تھے جبکہ ویسٹ انڈیز کے روسٹن چیز نے  403 رنزبنائے تھے۔

شینن گیبریل نے 15  وکشیں حاصل کی تھیں۔  یاسر شاہ کو بہترین  کارکردگی پر پلیئر آف دی سیریز قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان نے پہلی بار  1957-58 میں عبدالحفیظ کاردار کی قیادت میں ویسٹ انڈیزکا دورہ کیا تھا۔  پانچ ٹیسٹ میچز  کی اس اولین سیریز میں  ویسٹ انڈین ٹیم نے گیری الیگزینڈر کی قیادت میں مہمان ٹیم کو 3-1 سے شکست دی تھی۔

اس اولین سیریز میں دو ٹرپل سنچریاں بنائی گئی تھیں۔ اور اس کے بعد تاحال کسی بھی ایک ٹیسٹ سیریز میں دو ٹرپل سنچریوں کا کارنامہ نہیں دہرایا جا سکا ہے۔

اس سیریز کا پہلا  ٹیسٹ برج ٹاؤن میں کھیلا گیا جس میں فالو آن ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم  لٹل ماسٹر حنیف محمد کی 337 رنز کی  تاریخی اور شاندار اننگز کی بدولت ٹیسٹ کو ڈرا کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ پہلی اننگز میں پاکستانی ٹیم میزبان ٹیم کے 579 رنز کے جواب میں صرف 106 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔

ویسٹ انڈیز کے رے گلکرسٹ نے چار اور کولن اسمتھ نے تین کھلاڑی آؤٹ کیے تھے۔ اس میح میں ویسٹ انڈیز کی جانب سے کونارڈ ہنٹ 142 اور ایورٹن ویکس نے  197 رنزکی اننگزکھیلی تھیں۔

 اس سیریزکے باقی چار ٹیسٹ میچ فیصلہ کن ثابت ہوئے تھے۔ ویسٹ انڈیز نے پورٹ آف سپین  میں کھیلا جانے والا دوسرا ٹیسٹ 120 رنزسے جیتا  تھا۔ کنگسٹن جمیکا میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میں پاکستان کو ایک اننگزاور 174 رنز کے بڑے مارجن سے شکست ہوئی تھی۔

اس میچ میں لیجنڈ سر گیری سوبرز نے 365 ناٹ آؤٹ رنز کی تازیخی اننگز کھیلی تھی  اور ان کا  یہ ریکارڈ چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک قائم رہا تھا جس کو ان کے ہی ہم وطن  برائن لارا نے توڑا تھا۔ کونارڈ ہنٹ  اور سوبرز نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 446 رنز جوڑے تھے۔  ہنٹ نے بھی 260 رن کی اننگز کھیلی تھی۔

 جارج ٹاؤن کے چوتھے ٹیسٹ میں  ویسٹ انڈین ٹیم آٹھ وکٹوں سے فتحیاب رہی تھی۔ اس ٹیسٹ میں سوبرز نے دونوں اننگزمیں سنچریاں بنانے کا کارنامہ انجام دیا تھا۔

پہلی اننگزمیں  پاکستان کے سعید احمد نے 150 رنز‘ ویسٹ انڈیزکے گیری سوبرز 125 اور کلائیو والکوٹ نے 145 رنز بنائے جبکہ دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیزکے ہنٹ نے 116 اور سوبرز نے 106 ناٹ بنائے تھے۔

پورٹ آف  سپین میں کھیلے جانے والے آخری ٹیسٹ میچ میں  فضل محمود اور نسیم الغنی کی تباہ کن بولنگ کے نتیجے میں پاکستان نے کیریبیئن سر زمین پر پہلی ٹیسٹ کامیابی حاصل کی۔ فضل محمود اور نسییم الغنی نے آٹھ آٹھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا اور وزیر محمد نے   189 رنز کی فاتحانہ اننگز کھیلی تھی۔

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین مجموعی طور پر یہ 18 ویں ٹیسٹ سیریز ہے  جن میں پاکستان کا پلہ بھاری ہے۔ گزشتہ 17  ویسٹ سیریز میں  سے ویسٹ اندیز نے پانچ اور پاکستان نے چھ  جیتیں جبکہ  6  ٹیسٹ سیریز ڈرا ہوئیں۔

جزائر غرب الہند میں کھیلی جانے والی آٹھ ٹیسٹ سیریز میں میزبان ٹیم کو بالادستی حاصل رہی ہے جس نے آٹھ میں سے چار  جیتی ہیں جبکہ پاکستان صرف ایک ٹیسٹ سیریز اپنے نام کر سکا۔ تین ٹیسٹ سیریز ڈرا ہوئیں۔

 ویسٹ انڈیز اور پاکستان  52  ٹیسٹ میچز میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئے ہیں جن میں سے پاکستان نے 20  ٹیسٹ میچ جیتے اور کالی آندھی 17 ٹیسٹ میچ  جیتنے میں کامیاب ہوئی۔15 ٹیسٹ میچ بے نتیجہ رہے۔

دونوں ٹیموں نے اپنی اپنی سرزمین پر  ٹیسٹ میچوں میں برتری قائم کی ہے پاکستان  ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے 26 ٹیسٹ میں سے صرف سات میچ جیت سکا جبکہ میزبان ٹیم 12 میچوں میں فتحیاب رہی سات ٹیسٹ میچ بے نتیجہ رہے۔

اسی طرح ویسٹ انڈین ٹیم پاکستانی سرزمین پر کھیلے جانے والے 21 ٹیسٹ میچز میں سے صرف چار ٹیسٹ جیت سکی۔ پاکستان نے 9  ٹیسٹ میچ جیتے اور آٹھ  ٹیسٹ میچ  ڈرا ہوئے۔ نیوٹرل سرزمین متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز نے دو ٹیسٹ سیریز میں پانچ ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے پاکستان نے چار ٹیسٹ میچ جیتے اورایک ویسٹ انڈیز کے نام رہا۔

آئی سی سی  ورلڈ ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم  پانچویں اور ویسٹ انڈین ٹیم ساتویں نمبر پر ہے۔ اگر پاکستان دونوں ٹیسٹ میچ جیتنے میں کامیاب بھی ہو جاتا ہے تو اس کی پوزیشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن ویسٹ انڈین ٹیم مزید ایک درجے  نیچے چلی جائے گی۔ اگر  میزبان ٹیم پاکستان  کے خلاف دو ٹیسٹ کی ہوم سیریز میں وائٹ واش کرتی ہے تو اس کی  ساتویں پوزیشن جوں کی توں رہے گی لیکن پاکستانی ٹیم  ایک درجے تنزلی سے چھٹے نمبر پر چلی جائے گی۔  سیزیز 1-1 سے برابر ہونے کی صورت میں  دونوں ٹیمیں اپنی موجودہ پوزیشن پر ہی براجمان رہیں گی۔

پاکستانی کپتان بابراعظم  اور اظہر علی آئی سی سی ٹیسٹ  بیٹنگ رینکنگ میں  10ویں اور 17ویں نمبر پر ہیں۔ دونوں بلے باز تسلسل کے ساتھ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔  مبزیان ٹیم کے پاس بھی اچھے اور باصلاحیت  بیٹسمین ہیں لیکن  ان کا کوئی بھی بلے باز آئی سی سی بیٹنگ رینکنگ میں ٹاپ   40  میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔

 پاکستان کے قابل اعتماد بلے باز اور سابق کپتان  اظہر علی نے رواں سال  یکم جنوری 2021 سے دورہ ویسٹ اڈیز سے قبل ٹیسٹ میچوں میں 407 رنز بنائے اور وہ پاکستانی بلے باروں میں ٹاپ پر ہیں  جبکہ دیگر یبلے باروں میں اوپنر عابد علی  359، فواد عالم 333، محمد رضوان 303 اور فہیم اشرف 247 رنز وں کے ساتھ نمایاں ہیں۔

 اسی طرح بولنگ کے شعبے میں  پاکستانی فاسٹ بولر حسن علی سب سے زیادہ کامیاب ہیں جنہوں نے  2021   میں  26  ٹیسٹ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی نے  19 اور اسپنر نعمان علی نے 16 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔

 دونوں ملکوں کے موجودہ کھلاڑیوں میں پاکستان کیجانب سے  اظہر علی نے 889 اور ویسٹ انڈیر کے روسٹن چیز نے 538 رنزبنائے ہیں۔  پاکستان کی جانب سے یاسر شاہ نے سب سے زیادہ 46 اورویسٹ انڈیز کی جانب سے  جیسن ہولڈر نے 19 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ اس  سیریز میں  اظہر علی کے پاس  ویسٹ انڈیزکیخلاف ایک ہزار ٹیسٹ  رنز مکمل  اور یاسر شاہ کے پاس 50 وکٹوں کا سنگ میل عبور کرنے کا موقع ہے۔

green team

Pakistan vs West Indies

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div