کالمز / بلاگ

کرونا ویکسین کے مخالفین اور ان کی توجہیات

کرونا ویکسین سے متعلق مختلف افواہیں اور اسکی حقیقت
فوٹو: آن لائن

تحریر: محمد وقار بھٹی

کل رات کراچی پریس کلب میں ایک سینئر صحافی نے جب مجھے یہ بتایا کہ ان کا ایک رشتہ دارجس کی حال ہی میں شادی ہوئی ہے خود کو کرونا کی ویکسین لگوانا چاہتا تھا لیکن اس کے سسرال والوں نے اسے ایسا کرنے سے روک دیا۔ "داماد کو ویکسین لگوانے سے روک دیا لیکن کیوں", میں نے حیرت سے پوچھا۔ کہنے لگے بقول اس لڑکے کے، اس کی ساس اور سسر یہ سمجھتے ہیں کہ ویکسین لگوانے سے انسان نامرد ہو جاتا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ اگر کوئی عورت بھی ویکسین لگوالے تو وہ بھی بانجھ ہو جاتی ہے۔

"اچھا؟ لیکن یہ تحقیق کہاں پر پڑھی انہوں نے" میں نے پھر ان سے پوچھا تو کہنے لگے کہ پتہ نہیں لیکن انہوں نے اپنے داماد اور بیٹی کو ویکسین لگوانے سے سختی سے روک دیا ہے۔

میں نے بہت کوشش کی کہ اس خاندان کا پتہ چل جائے اور مجھے ان کا رابطہ نمبر مل جائے تاکہ میں ان سے اس جدید تحقیق کا ماخذ معلوم کرکے اس پر ایک نیوز اسٹوری کر سکوں مگر وہ صاحب اس پر تیار نہیں ہوئے اور مجھے انہوں نے اس لڑکے کا نام اور نمبر دینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ بات اس کی خانگی زندگی پر برے اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

لیکن ایک اور صاحب نے مجھے یہ بتایا کہ مذکورہ ساس اور سسر دونوں ایک مذہبی جماعت کے اراکین ہیں، ساس صاحبہ تو درس قرآن دیتی ہیں اور سسر بھی کافی پڑھے لکھے مشہور ہیں لیکن ان دونوں کے نزدیک ویکسین لگوانے سے ان کا داماد اور بیٹی نسل انسانی بڑھانے سے محروم ہوجائیں گے۔

تقریبا یہی حال ہمارے ایک اور دوست اور ان کی بیگم صاحبہ کا ہے، دوست کی بیگم صاحبہ ویکسین لگوانے کی شدید مخالف تھیں کیوں کہ ان کے بقول اس سے 2 سال میں مر جاتے ہیں، بدقسمتی سے وہ خاتون گزشتہ 4 دن سے کرونا وائرس کے انفیکشن میں مبتلا ہوگئی ہیں اور روزانہ فون کرکے کہتی ہیں وقار بھائی ویکسین لگوا دیں، خدا کا واسطہ ہے سانس نہیں آرہی۔

ادھر شوہر صاحب کی بھی سن لیجیے

یا تو اپنی بیگم کے کہنے پر یا پھر اپنی عقل استعمال کرتے ہوئے بھائی صاحب نے فیصلہ کیا کہ ویکسین نہیں لگوانی لیکن چونکہ جس کمپنی میں کام کرتے ہیں وہاں پر کہا گیا کہ ویکسین نہ لگوانے کی صورت میں گھر واپس چلے جائیں تو بھائی صاحب نے اپنے تعلقات استعمال کرتے ہوئے ویکسینیشن کی جعلی اینٹری کروالی ہے اور سرٹیفکیٹ بھی حاصل کر لیا ہے۔

سب سے زیادہ افسوس آج صبح ہوا جب فواد بھائی کی پوسٹ پڑھی کہ ان کا عزیز ازجان دوست آج صبح مقامی اسپتال میں کرونا انفیکشن اور اس کی پیچیدگیوں کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔

بقول فواد اپنے پورے خاندان میں ان کا دوست واحد شخص تھا جو ویکسین لگوانے سے انکاری تھا اور وہی کرونا میں مبتلا ہوا اور آج صبح اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔

"وقار بھائی، میں ایسی تین فیملیز کو جانتا ہوں جن کے اکثر لوگوں نے ویکسینیشن کروالی اور وہ کرونا وائرس سے محفوظ رہے لیکن انہی کے خاندان کے ایک یا دو افراد ویکسین لگوانے سے انکار کرتے تھے اور انہیں ہی کرونا انفیکشن ہوا اب وہ یا تو گھر پر زیرعلاج ہیں یا پھر اسپتالوں میں داخل ہیں"، فواد بھائی نے بتایا اور کہنے لگے افسوس اس بات کا ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی بے بنیاد پوسٹس اور ویڈیوز کی وجہ سے لوگ نہ صرف اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال رہے ہیں بلکہ اپنے خاندان والوں کو بھی مشکلات کا مبتلا کر رہے ہیں۔

اور میں یہ سوچ رہا ہوں کہ یہ کیسے لوگ ہیں

یہاں مجھے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مشرکین سرداران مکہ کے حوالے سے قول یاد آ جاتا ہے کہ "ہم سمجھتے تھے کہ ان کی عقلیں پہاڑ کے برابر ہیں لیکن وہ صریح گمراہی میں تھے".

میں حیران ہوں کہ دنیا بھر کے ماہرین صحت، ڈاکٹروں اور اسکالرز کی سننے اور ماننے کے بجائے یہ لوگ سب سے زیادہ یقین واٹس ایپ پر آنے والی نامعلوم اور بے بنیاد پوسٹس، ویڈیوز یا آڈیو میسجز پر کرتے ہیں یا پھر ان کی سائنٹیفک معلومات کا ذریعہ سامنے والے گھر میں کام کرنے والی ماسی، قریبی مسجد کے امام صاحب یا دفتر میں کام کرنے والے ساتھی ہوتے ہیں جو کہ ان لوگوں کے لیے اتنے معتبر ہوتے ہیں کہ ان کی ہر بات پر یہ اپنی اور اپنے اہل وعیال کی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

اور ہاں ایک اور کلاس بھی ہے، یہ چند نان کمیونیکیبل ڈیزیز یعنی غیر متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر ہیں، جن میں دل اور بلڈ پریشر کے امراض، ذیابطیس اور کچھ دیگر بیماریوں کے ماہرین بھی شامل ہیں، اور جن کا بزنس کرونا کی وبا کی وجہ سے بہت متاثر ہوا ہے، یہ لوگ بھی اس وقت افواہیں پھیلا کر لوگوں کی گمراہی میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

اسی طرح کچھ انجینئرز، بزنس مین، کرائم اور بلدیاتی رپورٹنگ کرنے والے صحافی اور چند دیگر غیر متعلقہ افراد بھی ہیں جو کہ اس وقت ویکسین، کووڈ، ادویات کے بڑے ماہرین بن کر ابھرے ہیں اور اتنی دور دور کی کوڑیاں لا رہے ہیں کہ الامان الحفیظ۔

مجھے پتہ ہے کہ میری یہ تحریر اور اس جیسی کئی اور تحاریر کوئی بڑا فرق پیدا کرنے نہیں جا رہی کیونکہ ہم نے سوچ رکھا ہے کہ نہ ہمیں علم حاصل کرنا ہے اور نہ ہی ہمیں کوئی عقل و فہم کی بات سمجھنی ہے لیکن پھر بھی۔۔۔ شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات۔

CORONA

COVID

CORONA VACCINE

Tabool ads will show in this div