اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی پر حملہ
اسلام آباد میں تعینات افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کو نامعلوم افراد نے اغواء کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا اور کچھ گھنٹوں بعد چھوڑ دیا، خاتون کو پمز اسپتال میں داخل کرادیا گیا۔ دفتر خارجہ نے واقعے کی تصدیق کردی۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کے جمعہ کو اغواء کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اغواء کاروں نے خاتون کو چھوڑنے سے قبل ’’شدید تشدد‘‘ کا بھی نشانہ بنایا گیا۔
افغان وزارت خارجہ نے پاکستان میں سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کی ’’سیفٹی اینڈ سیکیورٹی‘‘ پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مس علی خیل کو نامعلوم افراد گھر کے راستے سے اٹھا کر لے گئے، کئی گھنٹے اپنی تحویل میں رکھنے اور تشدد کے بعد چھوڑا، جنہیں بعد ازاں اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پمز اسپتال حکام نے افغان سفیر کی بیٹی کو اسپتال میں داخل کرائے جانے کی تصدیق کردی۔
سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے پمز اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے بتایا کہ خاتون کی کلائیوں اور ٹخنوں پر رسیوں کے نشانات موجود ہیں۔
افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا جائے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان واقعے میں ملوث لوگوں کو شناخت کرکے انہیں قرار واقعی سزا دے گی۔
ترجمان پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں افغان سفیر کی بیٹی کے ساتھ اسلام آباد میں پیش آنیوالے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی ایک کرائے کی گاڑی میں جارہی تھی کہ ان پر حملہ کیا گیا، واقعے کی اطلاع ملتے ہی اسلام آباد پولیس کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
وزارت خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ دفتر خارجہ اور متعلقہ سیکیورٹی حکام افغان سفیر اور ان کے خاندان سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ہر طرح کا تعاون فراہم کررہے ہیں، افغان سفیر اور ان کے اہلخانہ کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے جبکہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار ملزمان کو تلاش کررہے ہیں۔