کیاپانی میں کلورین کم یانہ ہوناہی نگلیریاکی افزائش کاسبب ہے؟

کراچی میں حالیہ سیزن کے دوران دماغ کو نقصان پہنچانے والا امیبا نگلیریا زندگیوں کے چراغ گل کر رہا ہے۔ اس حوالے سے سماء کے پروگرام سات سے آٹھ میں اس عارضے کے حوالے سے گفتگو کی گئی اور اس کی وجوہات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے ایک مہمان ڈاکٹر حرا کا کہنا تھا کہ پانی میں کلورین کم مقدار نگلیریا کے پنپنے کی اہم وجہ ضرور ہے لیکن یہ اس کی واحد وجہ نہیں ہے۔
ڈاکٹر حرا کا کہنا تھا کہ مون سون کے موسم میں ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے اور اس موسم میں بھی نگلیریا کی افرائش ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس سیزن میں واٹر بورڈ کو یہ تجویز بھی دیتے ہیں کہ پانی میں کلورین کے مقدرا بڑھائی جائے لیکن اگر اس کے باوجود یہ ممکن نہیں ہورہا ہے تو پھر یہ بڑی تشویشناک بات ہے۔
ڈاکٹرحرا کا کہنا تھا کہ پانی میں کلورین کے مطلوبہ مقدار ڈالنے کے بعد نگلیریا کے 95 فیصد خاتمے کا امکان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگلیریا کے سب سے بڑا نقصان تب ہوتا ہے جب یہ ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوتا ہے، منہ کے ذریعے یہ اتنا زیادہ نقصان دہ ثابت نہیں ہوتا۔
ڈاکٹر حرا کا کہنا تھا کہ پرسوں جس بچے کی موت ہوئی ہے اس کی ہسٹری بھی یہی تھی کہ اس کے جسم میں نہاتے ہوئے ناک کے ذریعے نگلیریا داخل ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جب تک اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے لہذا احتیاطی تدابیر اس سے بچنے کا واحد حل ہے۔
ڈاکٹر حرا کا کہنا تھا کہ عموماً مریض یہ شکایت کرتے ہیں کہ سر میں درد ہے اور کسی بھی میڈیسن سے ٹھیک نہیں ہورہا مگر آہستہ آہستہ وہ اپنے ارد گرد کے حالات ماحول سے بے خبر ہوتا چلا جاتا ہے اور اسے پتہ نہیں چل پاتا کہ اس کے ساتھ یا اس کے آس پاس کیا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے انڈر گراؤنڈ اور اوور ہیڈ واٹر ٹینکس کی صفائی کریں اور ان میں کلورین کی گولیاں ڈالیں اور اگر ممکن ہو تو اپنے واٹر ٹینکس کی ٹیسٹنگ بھی کروائیں۔