دہشت گردی پاکستان، افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے: افغان صدر

Afghan Ashraf Ghani

اسلام آباد: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے قیام امن کو اپنی حکومت کا کلیدی مقصد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے، اس لعنت سے نبرد آزما ہونے کے لئے اجتماعی اور مربوط کوششیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو اسلام آباد میں ”ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسیس“ وزارتی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

افغان صدر نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے، دونوں ممالک نے اس لعنت کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔

افغان صدر نے افغانستان کے اندر اور خطے میں طالبان گروپوں اور داعش سمیت اپنے ملک میں تصادم کے محرک عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سب کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں لیکن پوری افغان قوم مشکلات برداشت کر رہی ہے۔

انہوں نے پشاور کے سکول میں تحریک طالبان پاکستان کے گھناﺅنے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت نے مرتکب عناصر کے خلاف اب تک 40 آپریشنز کئے ہیں۔ انہوں نے مجرمانہ گروپوں کی روک تھام اور ان کے نیٹ ورک سے نبرد آزما ہونے کے لئے علاقائی تعاون کے نظام پر زور دیا۔

انہوں نے افغانستان کی خودمختاری کی حمایت میں وزیراعظم نواز شریف کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے الفاظ بہت معاون ہوں گے۔ میں اور وزیراعظم نواز شریف الزام تراشیوں پر یقین نہیں رکھتے۔ ہم خطے میں عدم استحکام اور عدم سلامتی کے عناصر تلاش کرنے کے لئے جانچ پڑتال کا نظام وضع کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں ترکمانستان سے افغانستان کے ذریعے پاکستان پہنچنے والی گیس پائپ لائن کا افتتاح کیا جائے گا۔ افغان صدر نے کہا کہ افغان باشندوں کا 36 فیصد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرتا ہے اور 70 فیصد کا انحصار دو ڈالر یومیہ آمدن پر ہے۔

انہوں نے افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ افغان صدر نے ترکی، قزاخستان، چین، امریکا اور بھارت سے لے کر آذربائیجان تک دیگر ہمسایہ ممالک کی طرف سے مشترکہ نصب العین کے لئے آواز بلند کرنے کے لئے رابطوں کا خیرمقدم کیا۔ سماء

ASHRAF GHANI

AFGHAN PRESIDENT

HEART OF ASIA

indian FM

Tabool ads will show in this div