بلاول کی تنقید پر مریم نواز خاموش کیوں ہیں؟راناتنویرکی وضاحت

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر کا کہنا ہے کہ مریم نواز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی باتوں کا جواب اس لیے نہیں دی رہیں کیوں کہ ہماری نظر میں بلاول کی اتنی اہلیت و اہمیت ہی نہیں کہ کوئی رد عمل دیا جائے۔ سماء کے پروگرام ایجنڈا 360 میں گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں پیپلزپارٹی کے پاس تو کوئی امیدوار ہی نہیں وہاں ہمارا مقابلہ تحریک انصاف کے ساتھ ہے۔ رانا تنویر کا کہنا تھا کہ مریم نواز سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو کو نظر انداز کر رہی ہیں کیوں کہ وہ صرف اپنے اصل ہدف پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر الیکشن میں مقبوضہ کشمیر کا تنازع اہمیت کا حامل ہے اور کشمیری چاہتے ہیں کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیریوں کو آزادی ملے۔ رانا تنویر کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور وفاقی حکومت کی کارکردگی بھی ہماری الیکشن مہم کا حصہ ہے۔ رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ عمران خان نریندرمودی کی جیت کی دعائیں کررہے تھے کہ اگر مودی جیت گیا تو مسئلہ کشمیر حل ہوگا اور پھر مسئلہ جس طرح حل ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ پروگرام میں گفگتو کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی امتیازشیخ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے پاس بلاول بھٹو کے باتوں کا جواب ہی نہیں اور اگر کوئی جواب ہے تو پھر انہیں دینا چاہیے۔ امتیازشیخ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پہلی دفعہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں عالمی سطح پر اٹھایا گیا تھا اور بلاول بھٹو کشمیر میں بھرپور مہم چلا رہے ہیں اب کس پارٹی کی وہاں کتنی حیثیت ہے یہ تو الیکشن کے بعد ہی پتہ چلے گا۔
رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ کراچی کے حالیہ ضمنی الیکشن میں ہم نے ن لیگ اور تحریک انصاف دونوں کے رہنماؤں کو ہرایا ہے اور کمشیر میں بھی بلاول بھٹو کا بیانیہ کامیاب ہوگا۔ امتیازشیخ نے دعویٰ کیا کہ یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ تحریک انصاف حکومت نے کشمیر کا سودا کرلیا ہے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات پنجاب فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ کشمیر میں استحکام ہو تاکہ کشمیریوں کی پاکستان سے وابستہ امیدیں پوری ہوسکیں۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں ن لیگ کی حکومت نے قانون میں ترمیم کی جس کے باعث ن لیگی رہنما سرکاری پیسہ الیکشن جیتنے کے لیے پانی کی طرح بہا رہے ہیں۔ رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہم صرف چھٹیاں گزارنے کشمیر نہیں جائیں گے بلکہ حقیقی معنوں میں کشمیریوں کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ نوازشریف جب نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں تشریف لے گئے تھے تو اس وقت انہوں نے مودی کی خوشنودی کے لیے مظلوم کشمیری رہنماؤں سے ملاقات سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات عوام کے ذہنوں میں ہے کہ عمران خان کشمیر کا مسئلہ کس طرح عالمی سطح پر اٹھا کر کشمیریوں کے سفیر بنے۔