مٹیاری: بچی کے ریپ کے مجرم کو 10سال قیدکی سزا
مقامی عدالت نے مٹیاری میں 8 سالہ بچی کے ریپ کا جرم ثابت ہونے پر ایک شخص کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
رپورٹ کے مطابق رضوان احمد کو مقدمہ درج ہونے کے اگلے ہی دن 9 ستمبر 2020ء کو بالو مشین چوک سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے ہالہ میں دودھ خریدنے دکان پر جانیوالی 8 سالہ بچی کو صبح 9 بجکر 30 منٹ پر اغواء کیا اور اپنے گھر لے جاکر ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔
لوگوں نے اسے ایک شخص منیر ارباب کے بنگلے سے پکڑا تھا، جہاں وہ متاثرہ بچی کے ساتھ تھا۔ لوگ بچی کے رونے کی آواز پر وہاں پہنچے اور اسے بچایا تھا۔
متاثرہ لڑکی کے دادا اللہ رکھیو سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے بعد ازاں ہالہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا۔ رضوان احمد کے اہل خانہ نے معاملہ عدالت کے باہر ہی نمٹانے کی کوشش کی تاہم متاثرہ بچی کے اہل خانہ نے ان کی پیشکش کو ٹھکرادیا تھا۔
رضوان پر باضابطہ الزامات عائد کئے گئے تاہم اسے بے گناہ قرار دیدیا گیا تھا، جس کے بعد استغاثہ کی جانب سے رضوان احمد کو پکڑنے والے افراد کی گواہی کی بنیاد پر دوبارہ کیس بنایا گیا۔
وکیل صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ تمام گواہان متاثرہ بچی کے قریبی عزیز ہیں، البتہ عدالت نے قرار دیا کہ اسے رضوان کو ملوث کرنے کیلئے ان کی جانب سے ’’مذموم عزائم‘‘ نہیں ملے۔
ایڈیشنل سیشن جج مٹیاری ظفر اللہ سولنگی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ’’ملک میں بچوں کیخلاف بدسلوکی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، لہذا میرے خیال میں ملزمان کیخلاف براہ راست ثبوت کی عدم موجودگی اور کسی قسم کی نرمی بچوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کیلئے مجرموں کو لائسنس دینے کے برابر ہوگی۔
عدالت نے رضوان احمد کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 376 (3) (ریپ پر سزا) اور 511 کے تحت سزا سنائی۔ مجرم پر دس ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا، جس کی عدم ادائیگی پر اسے مزید 6 ماہ قید کی سزا بھگتنی پڑے گی۔