کشمیری عوام جنگ کا حکم کریں توجنگ کرینگے، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کشمیر کے عوام حکم کریں کہ کل جنگ کرو تو ہم جنگ کے لیے تیار ہیں اور حکم کریں کل امن ہو تو امن کروائیں گے۔
حویلی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم تو کشمیری عوام کی رائے پر چلتے ہیں اور اگر فیصلہ ہونا ہے تو یہاں کے عوام نے فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کی ڈکٹیشن نہیں مانیں گے، ہم دہلی کی ڈکٹيشن بالکل نہيں مانتے اور ہم تو اسلام آباد کی ڈکٹیشن بھی نہیں مانتے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کا ایک نعرہ ہے کشمیر کا سودا نا منظور اور صرف پیپلزپارٹی مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دے سکتی ہے۔ تحریک انصاف، مسلم لیگ ن یا کوئی اور جماعت یہ کام نہیں کر سکتی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان کا وزیراعظم کٹھ پتلی ہے اور ہمارا وزیراعظم ایک نالائق ہے، سلیکٹڈ ہے۔ یہ وزیراعظم تو کشمیر کے لیے بات بھی نہیں کرسکتا اور کشمیر پر حملہ ہو تو یہ وزیراعظم کہتے ہیں میں کیا کروں۔
بلاول بھٹو کا 25جولائی کو آزادکشمیر میں حکومت بنانےکا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ اگر قائد عوام (ذوالفقار علی بھٹو) کے دور ميں کشمير پر حملہ ہوتا تو يہ اقوام متحدہ ميں کيا سے کيا کرا ديتے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے وزیراعظم ناکام رہے ہیں جبکہ تبدیلی کا اصل چہرہ تاریخی مہنگائی، بیروزگاری اور غربت ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ قائد عوام نے ہمیں بتایا تھا کشمیریوں کے لیے ہزار سال جنگ لڑنا پڑی تو لڑیں گے۔ قائد عوام جب ہڑتال کی کال دیتا تھا تو مظفرآباد بھی بند ہوتا سری نگر بھی بند ہوتا تھا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ یہ جو احساس احساس کرتے ہیں نا ان کو کوئی احساس نہیں ہے۔ اگر تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ ہوا تو پیپلزپارٹی نے کیا، ہم جیت کر پہلے دن تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ کریں گے۔
آزاد کشمیر انتخابات
واضح رہے کہ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے لیے عام انتخابات 25 جولائی کو ہوں گے اور اس حوالے سے سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم چلائی جا رہی ہے۔ انتخابات کے سلسلے میں امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کر دی جس کے تحت کُل 724 امیدوار حصہ لیں گے۔
آزاد کشمیر کے 33حلقوں سے 602 امیدوار جبکہ مہاجرین جموں کشمیر کے 12حلقوں سے 122 امیدوار الیکشن میں حصہ ليں گے۔ تمام 45حلقوں سے 984 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور مختلف وجوہات پر 260 اميدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔
انتخابات میں 28لاکھ17 ہزار90 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 15لاکھ 19ہزار 347 اور خواتین ووٹرز 12لاکھ 97 ہزار 747 ہیں۔