تیسری جماعت کی طالبہ کا لاہور کے اسکول میں ریپ، پولیس
لاہور کے علاقے نشتر کالونی کی رہائشی تیسری جماعت کی طالبہ کو اسکول میں ریپ کا نشانہ بنادیا گیا، پولیس نے عدالتی حکم کے بعد مقدمہ درج کرکے ایک خاتون ٹیچر کو حراست میں لے لیا۔
بچی کے ورثاء کا کہنا ہے کہ پولیس ابتداء میں ایف آئی آر درج کرنے سے گریزاں تھی تاہم وقوعے کے 10 روز بعد عدالتی حکم پر مقدمے کا اندراج کرلیا گیا۔
بچی کے والد کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں مدعی کا یہ کہنا ہے کہ اس کی بچی 22 جون 2021 کو جب اسکول سے واپس آئی تو خاصی گھبرائی ہوئی تھی اور آتے ہی سو گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جب لڑکی سو کر اٹھی تو اس نے اپنے والدین کو بتایا کہ اسکول میں ایک شخص نے اسے ریپ کا نشانہ بنایا۔ تیسری جماعت کی طالبہ کا مزید کہنا تھا کہ اس کے اساتذہ نے اسے دھمکی دی کہ اگر کسی کو بتایا تو اسکول سے نکال دیں گے۔
لڑکی کے والدین کا کہنا ہے کہ جب وہ اسکول گئے تو دو خواتین ٹیچرز نے کہا کہ لڑکی کے ساتھ کچھ نہیں ہوا، دونوں ٹیچرز معاملے کو دبانے کی کوشش کررہی ہیں، ان خواتین ٹیچرز نے میری بیٹی کو بھی دھمکایا کہ کسی لڑکے کا نام نہ لینا۔
کمسن طالبہ کے والدین نے ایف آئی آر میں استدعا کی ہے کہ دو خواتین حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کررہی ہیں، مجرم اور ان دونوں اساتذہ کیخلاف کارروائی کرکے داد رسی کی جائے۔
نشتر کالونی پولیس اسٹیشن میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 376 (ریپ کی سزا) شامل کی گئی ہے۔
جمعرات کو متاثرہ 8 سالہ بچی کی میڈیکل رپورٹ میں بھی ریپ کی تصدیق ہوگئی۔
انویسٹی گیشن افسر کے مطابق پولیس نے ایک استاد کو تحقیقات کیلئے حراست میں لے لیا اور واقعے سے متعلق مزید تفتیش جاری ہے۔