وزیراعلیٰ بلوچستان کاعثمان کاکٹرکی موت کی عدالتی تحقیقات کرانے کااعلان

وزیراعلیٰ بلوچستان نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت کی عدالتی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے عدالتی تحقیقات کرانے کا اعلان مسلم باغ میں عثمان کاکڑ کے گھر جاکر ان کے لواحقین سے تعزیت کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر عثمان کاکڑ کے صاحبزادے خوشحال کاکڑ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، اے ین پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی اور بی اے پی کے سینیر انوار الحق کاکڑ بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ نے عثمان کاکڑ کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت لواحقین سے ہر ممکن تعاون کرے گی اور ہر وہ اقدام اٹھائے گی جس سے عثمان کاکڑ کے لواحقین اور ان کی پارٹی سمیت ہر شخص کو اطمینان حاصل ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم باغ آمد سے قبل بلوچستان حکومت نے شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کے لیے بلوچستان ہائی کورٹ کو مراسلہ لکھ دیا ہے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق وزیراعلیٰ کے احکامات پر محکمہ داخلہ نے رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ کو تحریری درخواست بھیج دی ہے جس میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس ظہیر الدین کاکڑ پر مشتمل دو رکنی کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء و سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ 17 جون کو کوئٹہ کے علاقے شہباز ٹاؤن میں واقع اپنے گھر میں گر کر زخمی ہوگئے تھے۔ کوئٹہ کے نجی اسپتال میں ان کے دماغ کا آپریشن کیا گیا۔ بعد ازاں انہیں مزید علاج کے لیے 21 جون کو کراچی کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔
عثمان کاکڑ کے بیٹے خوشحال خان کاکڑ اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے الزام لگایا تھا کہ عثمان کاکڑ گرنے سے نہیں مرے بلکہ انہیں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قتل کیا گیا۔