فیٹف کی گرے لسٹ میں شمولیت ن لیگ کا تخفہ ہے،فرخ حبیب

وزیرمملکت فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ ن لیگی رہنما اس بات پر تنقید کررہے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف نے ہمیں گرے لسٹ سے نہیں نکالا مگر وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ پاکستان اس لسٹ میں ان کے دور میں شامل ہوا تھا اور یہ انہی کا دیا ہوا تخفہ ہے۔ سماء کے پروگرام سوال میں گفتگو کرتے ہوئے فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کو بلیک لسٹ ہونے سے بچایا ہے اور اگر ہم آج ہم گرے لسٹ میں ہیں تو ان ہی لوگوں کی طرف سے کی گئی منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہیں جو اگر نہ ہوئی ہوتی تو آج ہم گرے لیسٹ میں نہ ہوتے۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ امریکی اتحاد میں ہم نے صرف نقصانات اٹھائے ہیں اس لیے وزیراعظم کا فیصلہ بلکل درست ہے۔ رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہوجائے مگر ہمیں اپنے ملک کے مفادات کے بارے میں سوچنا چاہیے اور ہماری اب ترجیح یہ ہےکہ افغانستان میں خانہ جنگی نہ ہو۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ سویت یونین کے دور میں بھی یہی ہوا تھا کہ امریکا نے جنگ کے بعد مڑ کر نہیں دیکھا اور ساری مشکل صورتحال ہمیں بھگتنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج تک کوئی پیدا نہیں ہوا جو کشمیر پر سودے بازی کرے وزیراعظم عمران خان نے دنیا بھر میں مودی کو ایکسپوز کیا جس سے وہ بیک فٹ پر چلے گئے ہیں اور انہیں اب کانفرنسز کی ضرورت پڑ گئی ہے۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ ن لیگ دور میں مودی کو شادیوں پر بلایا جاتا تھا اور ساڑیاں بھیجی جاتی تھیں، حملہ پٹھان کوٹ میں ہوا تھا اور مقدمہ گوجرانوالہ میں درج ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بھارت نے سفارتخانے کھولے ملک کے اندر مداخلت کی مگر نوازشریف نے اس بات کا ذکر تک نہیں کیا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ جب آپ ملک کے اندر تقسیم ہوں گے تو کوئی آپ کو عزت نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود کہا تھا کہ نریندر مودی میرا فون نہیں اٹھارہے۔ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ بات تو درست ہے کہ امریکا کو بیسز نہیں دینے چاہئیں مگر یہ بات وہ کہہ رہے ہیں جنہوں نے کشمیر کے بارے میں بڑی بڑی باتیں کیں مگر نتیجہ صفر رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی معاملات پر ہمیشہ بیک اپ پالیسی رکھی جاتی ہے مگر انہیں پتہ ہی نہیں کہ خارجہ پالیسی ہوتی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب نوازشریف نے کہا تھا کہ پہلے اپنا گھر درست کرنا چاہیے تو اس پر انہیں سیکیورٹی رسک کہا گیا مگر آج ملک میں وہی بات کی جارہی ہے۔ اگر 4 سال پہلے اس بات پر عمل ہوتا تو ہم گرے لسٹ میں ہی نہ ڈالے جاتے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فارقی کا کہنا تھا کہ قومی مفادات سے وابستہ تمام معاملات پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے لیکن وزیراعظم اہم معاملات پر قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے غیرحاضر رہتے ہیں۔ شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ انٹرویو میں کی جانی والی باتوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی عمران خان تو اکثر وہ باتیں بھی کرتے ہیں جس سے ہمارے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلالہ حملے کے بعد امریکا سے شمسی ایئربیس ہم نے خالی کروایا تھا مگر سب کو اعتماد میں لیا تھا لیکن اب اس وقت ملک کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے۔ شرمیلا فارقی کا کہنا تھا کہ ملکی قرضے اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ تمام اداروں کو گروی رکھنا پڑ رہا ہے۔