عثمان کاکڑ کےجنازے میں افغانستان کا جھنڈا لہرانےوالےکون تھے؟

عثمان کاکڑ کو بدھ کے روز مسلم باغ میں سپرد خاک کیا گیا اور اس موقع پر بلوچستان سمیت ملک کے کونے کونے سے آئے افراد کا ایک جم غفیر موجود تھا۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ عثمان کاکڑ کے جنازے میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور اس مجمع سے محمود خان اچکزئی سمیت تمام سیاسی رہنماؤں نے خطاب بھی کیا۔ عثمان کاکڑ کے انتقال پر جہاں ملک بھر کے سیاسی کارکن اور عوام دکھ کا اظہار کررہے ہیں وہیں سوشل میڈیا پر جنازے اور قبر پر افغانستان کا جھنڈا لہرائے جانے پر کچھ لوگ مختلف قسم کے سوالات بھی اٹھارہے ہیں۔ واضح رہے کہ پختون تحفظ موومنٹ اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے اکثر اجتماعات میں افغانستان کا جھنڈا لہرایا جاتا ہے جس پر پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کو اعتراض بھی ہوتا ہے جس پر ان دونوں جماعتوں پر اکثر کڑی تنقید بھی کی جاتی ہے۔
جنازے میں افغانستان کا جھنڈا لہرانے کا معاملہ
سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے پی کے میپ کے رہنما عبدالقہار خان ودان کا کہنا تھا کہ ہمارے جلسوں میں ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگ شریک ہوتے ہیں اور اتنے بڑے مجمعے کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں لاکھوں افغان مہاجرین مقیم ہیں اور ہمارے جلسوں میں افغانستان کے جھنڈے لہرانے والے اکثر ہمارے افغان بھائی ہوتے ہیں۔ عبدالقہار ودان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانی شہری بھی خاص مواقع پر پاکستان کے جھنڈے لہرا کر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو اپنے جذبات کے اظہار سے تو نہیں روک سکتے تاہم عثمان کاکڑ کے جنازے میں تو ہم نے کارکنوں کو پارٹی کا جھنڈا لہرانے سے بھی منع کیا تھا مگر مجمع میں شامل ہر ایک کو قابو میں رکھنا خاصا مشکل کام ہے۔ عبدالقہار خان ودان کا کہنا تھا ہمارے خلاف پروپیگنڈا روز اول سے ہوتا رہا ہے حالاںکہ ہم نے ہمیشہ پاکستان کے آئین کی بات کی ہے اور ہمارا بنیادی مطالبہ ہی ملک کو آئین کے تحت چلانے کا ہے۔ عثمان کاکڑ کے جنازے پر کی گئی تقریر میں محمود خان اچکزئی نے کہا تھا کہ تین مہینے بعد بنوں میں تمام پشتون سیاسی جماعتوں اور فعال سماجی سیاسی ورکرز کا ایک جرگہ بلائیں گے جو مسلسل تین دن تک اس بات پر غور کرے گا کہ پشتون قوم کو درپیش مسائل کے روک تھام کےلیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا تھا کہ عثمان کاکڑ کی موت طبعی نہیں بلکہ یہ ایک قتل ہے جس کے ہمارے پاس شواہد موجود ہیں۔
کیا پی کے میپ کوئی قانونی کارروائی کرے گی؟ سماء ڈیجیٹل کے اس سوال کے جواب میں رہنما پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا موقف قوم اور اداروں کے سامنے رکھا ہے اب اس پر کسی بھی قسم کی کارروائی ارباب اختیار کا کام ہے۔ عبدالقہار خان نے کہا کہ ہم قتل کا مقدمہ تو درج نہیں کریں گے لیکن اگر کوئی ریاستی ادارہ اس کی تحقیقات کرنا چاہے تو اس سلسلے میں ان کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔