ن لیگی اراکین کی گالیوں پر ردعمل دینا پڑا،عمرایوب

ندیم ملک لائیو میں گفتگو

وفاقی وزیرعمرایوب کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں ن لیگی اراکین نے غلیظ نعرے لگائے اور مسلسل گالیاں دے رہے تھے جس پر حکومتی اراکین کو ردعمل دینا پڑا۔ سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے عمرایوب کا کہنا تھا کہ ن لیگ والوں سے بار بار درخواست کی گئی کہ گالیاں نہ دیں مگر وہ نہیں رکے اور اس کے بعد حکومتی اراکین پر کتابوں کی بارش بھی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 3 خواتین اراکین اسمبلی کو بھی کتابیں ماری گئیں جس کے بعد ایوان کا ماحول خراب ہوگیا۔ عمرایوب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے جس قسم کی گالیاں دی جارہی تھیں اور بے ہودہ نعرے بازی کی جارہی تھی حکومتی اراکین کی جانب سے اس کا ردعمل آنا ہی تھا۔ عمرایوب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کی تقریر میں ن لیگ میں سے کچھ لوگ رخنہ ڈالنے کی کوشش کررہے تھے کیوں کہ آج جب شہبازشریف نے تقریر شروع کی تو ن لیگ کی طرف سے حکومتی رکن کو سینیٹائزر کی بوتل ماری گئی جس سے ان کی آنکھ زخمی ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے بہترین بجٹ اور ہماری معاشی کامیابی برداشت نہں ہورہی تھی اس لیے اس قسم کی حرکتوں پر اتر آئی۔ رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جس دن ہم نے حلف اٹھایا تھا اسی دن یہ طے ہوا تھا کہ ایک دوسرے کو خاموشی سے سنیں گے مگر اپوزیشن اراکین نے وزیراعظم کی تقریر کے دوران طوفان بدتمیزی برپا کی۔ عمرایوب کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کا رویہ یہی رہا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے جواب دیں گے ہم انہیں الیکشن میں شکست دے کر آئے ہیں لہٰذا یہ مزید دو سال انتظار کریں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنا احتجاج مہذب طریقے سے کرے ورنہ پھر انہیں وہ سب سننا پڑے گا جو یہ سننا نہیں چاہتے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ حکومتی اراکین نے اپوزیشن پر حملہ کیا تھا ورنہ اپوزیشن لیڈر تو صرف بجٹ پر بات کرنا چاہتے تھے۔ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ یہ ایک فاشسٹ حکومت کا اپوزیشن پر حملہ تھا ہم اپنے ووٹرز کے سامنے شرمندہ ہیں لیکن اس کی ذمہ دار حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج اپوزیشن کا جمہوری حق ہے مگر حکومتی اراکین منصوبہ بندی کرکے آئے تھے اور شہبازشریف کو تقریر نہیں کرنے دی گئی۔ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ وفاقی وزراء نے کہا کہ ہمارے ساتھ معاہدہ کریں کہ جب وزیراعظم خطاب کریں گے تو آپ لوگ شور نہیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پچھلے ہفتے 21 بلز غیرقانونی طریقے سے پاس کیے اور جب وزیراعظم کے خلاف ایوان میں نعرے لگے تب وزیراعظم نے کہا کہ جا کر اپوزیشن کو جواب دو۔ رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزراء نے مریم نواز کے خلاف نعرے لگائے اگر یہ طے کرلیں کہ ایوان کو چلانا ہے تو ہم شور نہیں کریں گے مگر یہ جو سن 2018 میں ہم پر نظام مسلط کیا گیا ہے اب اس نے زہر اگلنا شروع کردیا ہے۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی آغا رفیع اللہ کا کہنا تھا کہ جس وقت اجلاس میں ایک دوسرے پر کتابیں پھینکیں جارہی تھی میں اس وقت ایوان میں موجود نہیں تھا لیکن میرے ایوان میں داخلے پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔ آغارفیع اللہ کا کہنا تھا کہ پی پی کا ایک بھی رکن ہلڑبازی میں ملوث نہیں ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب آپ اس قسم کے لوگ منتخب کریں گے تو اس قسم کا ماحول ہی بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرادسعید اور شفقت محمود بھی ہلڑبازی میں ملوث ہیں اسپیکر قومی اسمبلی نے ان پر پابندی نہ لگا کر جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ رہنما پیپلزپارٹی کا مزید کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن رہنماؤں کو کہا کہ اپوزیشن والے بات کرکے ہماری بات نہیں سنتے جس پر ہم نے کہا کہ ہم وزیراعظم کی بات سنیں گے مگر وہ بغیر ثبوت کسی کو چور نہیں کہیں گے۔ آغاریفع اللہ کا کہنا تھا کہ آج جب اجلاس شروع ہوا تو حکومتی رکن عطاء اللہ کی جانب سے نازیبا کلمات کے بعد کسی ن لیگی رکن نے حکومتی اراکین کی جانب سینیٹائزر کا بوتل پھینکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ایم این ایز نے مجھے کہا کہ اگر یہ صورتحال رہی تو ہم آئیندہ الیکشن نہیں لڑیں گے۔

NationalAssembly

khuram dastagir

Umar Ayub Khan

Tabool ads will show in this div