پائپ لائن پھٹنے پرغلط بیان، واٹربورڈ چیف انجینئر کی وضاحت
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے میڈیا سیل نے جمعہ کو صفورا گوٹھ کے قریب کراچی یونیورسٹی میں پانی کی فراہمی کی بڑی لائن سے متعلق غلط معلومات جاری کیں۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی معلومات کے مطابق پھٹنے والی لائن 84 انچ قطر کی تھی، جس سے ضلع وسطی کو بھی پانی فراہم کیا جاتا تھا۔
کے ڈبلیو ایس بی میڈیا سیل کا کہنا تھا کہ پانی کی لائن ضلع وسطی کو پانی کی فراہمی میں اضافے کیلئے پریشر بڑھانے کے باعث پھٹی۔
میڈیا سیل نے ایم ڈی اسد اللہ خان کے نام سے جاری خبر میں مزید کہا تھا کہ ضلع وسطی میں پانی کی فراہمی کیلئے پریشر بڑھانے کے باعث 84 انچ قطر کی لائن پھٹ گئی۔
جمعہ کو جاری پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پھٹنے والی لائن کی مرمت کا کام شروع کردیا گیا، مرمتی کام مکمل ہونے تک ضلع وسطی کے علاقوں میں پانی کی فراہمی معطل رہے گی۔
پانی کی سپلائی لائن جمعہکی دوپہر میں پھٹی تھی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر نے حکام کو جلد سے جلد مرمتی کام مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
لیکن دی گئی یہ تمام اطلاعات غلط تھیں۔
مزید جانیے: کراچی یونیورسٹی میں 84 انچ پانی کی لائن پھٹ گئی
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیف انجینئربلک واٹر سپلائی ظفر پلیجو نے اس حوالے سے مختلف معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ پلیجو وہ شخص ہیں جو لائن کے مرمتی کام کی نگرانی کرتے ہیں۔
سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پھٹنے والی لائن 84 انچ قطر کی نہیں بلکہ 66 انچ قطر کی ہے، پائپ لائن کی مرمت کا کام ہفتہ کی دوپہر شروع کیا گیا۔
ظفر پلیجو نے بتایا کہ سب سے پہلے ہم نے پانی کی فراہمی روکی اور لائن میں موجود پانی باہر نکالا، مرمتی کام جاری ہے اور آج رات تک مکمل ہوگا تاہم پانی کی فراہمی مرحلہ وار شروع ہوگی، جیسے ہی مرمتی کام مکمل ہوگا پانی کی فراہمی آہستہ آہستہ کرکے شروع ہوگی۔
پلیجو کا اندازہ ہے کہ مرمت کی گئی لائن سے پانی کی فراہمی دوبارہ شروع ہونے میں 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں، گلشن اقبال، گلستان جوہر اور عسکری 4 کے شہریوں کو معمول کے مطابق پانی کی فراہمی اتوار کی رات تک بحال ہوگی۔
لائن پھٹنے کی وجوہات
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیف انجینئر نے بتایا کہ 66 انچ قطر کی پانی کی لائن تقریباً 50 سال پرانی ہے، اس کا کمزور حصہ پانی کے پریشر کی وجہ سے پھٹا تھا۔
ظفر پلیجو نے واضح کیا کہ پھٹنے والی لائن سے ضلع وسطی کو پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع وسطی کو پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے اور اس واقعے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
اس لائن سے گلشن اقبال، گلستان جوہر، عسکری 4، گلشن جمال اور اطراف کے علاقوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی فراہمی کی مرکزی لائن پر 8 فٹ لمبے لوہے کے ٹکڑے کی مرمت کی جارہی ہے، مرمتی کام ابھی جاری ہے۔
ظفر پلیجو نے ضلع وسطی کو پانی فراہمی کے نظام کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع وسطی کیلئے پانی فراہمی کی 4 لائنیں مختص ہیں، ضلع وسطی کو نارتھ ایسٹ کراچی۔ نیک (این ای کے) پمپنگ اسٹیشن سے 66 انچ قطر کی لائن کے ذریعے براستہ پرانی سبزی منڈی ایدھی سینٹر فراہم کیا جاتا ہے جبکہ گلشن معمار سے 66 اور 84 انچ قطر کی دو لائنوں اور حب کینال سے 48 انچ قطر کی لائن کے ذریعے ضلع وسطی کے علاقوں نیو کراچی اور نارتھ کراچی کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
کے ڈبلیو ایس بی کے میڈیا سیل نے غلط معلومات کیوں جاری کیں؟َ
چند روز قبل ضلع وسطی کے کمشنر ایم بی دھاریجو نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ سخی حسن واٹر ہائیڈرنٹ 18 گھنٹے کے بجائے صرف 8 گھنٹے کام کرے گا۔
ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی کا کہنا تھا کہ یہ ہدایات ضلع وسطی کے لوگوں کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے جاری کی گئی ہیں تاکہ وہ لائنوں کے ذریعے پانی حاصل کرسکیں۔
کے ڈبلیو ایس بی انتظامیہ نے ڈپٹی کمشنر کی واٹر ہائیڈرنٹ کے اوقات کار میں کمی سے متعلق ہدایات پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سخی حسن واٹر ہائیڈرنٹ علاقہ مکینوں کو سہولیات فراہم کرتا ہے اور محدود آپریشنل ٹائم میں زیادہ لوگوں کو خدمات فراہم کرنا مشکل ہوجائے گا۔
ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی کا کہنا ہے کہ ضلع کے عوام کو حق ہے کہ وہ واٹر بورڈ کے لائن نیٹ ورک کے ذریعے پانی حاصل کریں۔ سخی حسن پر واٹر ہائیڈرنٹ 18 گھنٹے چلنے سے شہریوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔
ضلعی عوام کا خیال ہے کہ سخی حسن ہائیڈرنٹ کے محدود گھنٹوں کام کرنے سے ناظم آباد اور نارتھ ناظم آباد کے علاقوں میں پانی کی فراہمی بہتر ہورہی ہے۔