ریکوڈک کیس: برطانوی عدالت نےپاکستان کےحق میں فیصلہ سنادیا

برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائی کورٹ نے پی آئی اے کے منجمند اثاثے بحال کردیے۔
ریکوڈک کیس میں برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائی کورٹ نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سنادیا، عدالت نے پی آئی اے کے منجمد اثاثے بحال کردیے جس پر روز ویلٹ ہوٹل نیویارک اور سکرائب ہوٹل پیرس واپس پاکستان کو مل گئے۔
برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے ٹیتھان کمپنی کی جانب سے پرانے فیصلے پر عمل درآمد کی درخواست خارج کردی اور کیس میں پی آئی اے کے خلاف پہلے سے دئیے گئے تمام احکامات کو منسوخ کرتے ہوئے پی آئی اے کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم منسوخ کردیا۔
عدالت نے ٹیتھان کاپر کمپنی کو پاکستان کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر ہونے والے اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم دیا تاہم ٹیتھان کمپنی فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرسکے گی۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا ہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ کی جانب سے دیا جانے والا فیصلہ دراصل پاکستان اور پی آئی اے کے لیے بڑی فتح ہے۔ ریکوڈک کیس میں ٹیتھان کا پرکمپنی کے حق میں فیصلے کو بھی کالعدم قراردے دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد روزویلٹ ہوٹل، نیویارک اور سکرائب ہوٹل پیرس بھی واپس پاکستان کو مل گئے ہیں اور اب مقدمے کے اخراجات بھی ٹی سی سی کو برداشت کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی سی سی (ٹیتھیان کاپر کمپنی) کو فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت دی گئی جو کہ عام بات ہے تاہم فیصلہ پاکستان کے حق میں آیا ہے۔
ریکوڈک معاہدےسےمتعلق اہم باتیں
ریکوڈک معاہدےکی بازگشت 27 سال سے سنی جارہی ہے۔ اس معاہدےمیں کئی اتار چڑھاؤ آتے رہے۔
پاکستان کے صوبے بلوچستان سے 1993 میں ٹیتھان کمپنی کیساتھ سونا اور تانبہ نکالنے کا معاہدہ ہواتھا۔ ٹیتھان کمپنی نے فروری 2011 میں بلوچستان حکومت کو مائننگ لائسنس کیلئےدرخواست دی۔نومبر2011 میں بلوچستان حکومت نے لائسنس دینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
سپریم کورٹ نے 2012 میں 1993 میں ہونے والا معاہدہ کالعدم قراردے دیاتھا۔ٹیتھان کمپنی نے 2012 میں منسوخ ہونےوالےمعاہدےپرعالمی سرمایہ کاری ٹربیونل سے رجوع کیا تھا۔2019 میں ٹربیونل نے پاکستان کو 4 ارب ڈالر جرمانہ،2 ارب ڈالر سود اور اخراجات کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔
پاکستان کی نظرثانی درخواست پر فروری 2020 میں ٹربیونل نے عبوری حکم امتناع جاری کیا۔اپریل 2020 میں مستقل حکم امتناع کی درخواست پرویڈیو لنک کے ذریعے سماعت ہوئی تھی۔