شہبازشریف نے بیرون ملک جانے کے عدالتی فیصلے سے متعلق درخواست واپس لےلی

شہباز شریف نے ملک سے باہر جانے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی درخواست واپس لے لی۔ جب کہ سرکاری وکیل نے درخواست واپس لینے پر اعتراض بھی کیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کی توہین عدالت اور عدالتی فیصلے پرعمل درآمد کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا آج بروز پیر 24 مئی کو منظور کرلی گئی ہے۔ اس موقع پر وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی مخالفت کی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔ شہباز شریف کی جانب سے درخواست اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دائر کی۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے باعث درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں کہا کہ وفاقی حکومت نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا ہے۔ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں آ چکا ہے۔ بلیک لسٹ کے معاملے پر ملک سے باہر جانے کا عدالت عالیہ کا فیصلہ قابل عمل نہیں۔ ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے. اس کو چیلنج کرنا سائل کا حق ہے اور اسے چیلنج کیِے بغیر وہ ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔
شہباز شریف کے وکیل کی استدعا پر سرکاری وکیل نے اعتراض کیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت عالیہ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں بھی چیلنج ہو چکا ہے۔ درخواست واپس لینے کی استدعا پر سرکاری وکیل نے جواب دینے کے لیے مہلت بھی مانگی۔ جس پر لیگی رہنما کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اس درخواست کے التوا کی وجہ سے وہ ای سی ایل والا معاملہ چیلنج نہیں کر سکیں گے۔ نئی درخواست میں شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے والا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسی درخواست جس کا کوئی فائدہ ہوتا نظر نہیں آرہا، اسے التوا میں رکھنے کا فائدہ نہیں، اس لیے وہ درخواست واپس لینے کی اجازت دے رہے ہیں۔ عدالت نے عدالتی فیصلہ پر عمل درآمد کروانے کی متفرق درخواست کو کیس واپس لینے کی بنا پر نمٹا دیا۔