سندھ،پنجاب کویکساں پانی کی قلت کاسامنا ہے، ارسا

ترجمان ارسا کاکہنا ہے کہ کسی صوبے کے ساتھ پانی کی فراہمی کےحوالے سے امتیاز نہیں برتا جارہا، سندھ اور پنجاب کو پانی کی یکساں قلت کا سامنا ہے۔
ترجمان ارسا کے مطابق 27 اپریل سے 5مئی تک تربیلا ڈیم اور چشمہ بیراج ڈیڈ لیول پر تھے تاہم 6مئی کے بعد آبی صورتحال میں بہتری آنا شروع ہوئی۔
سندھ کی درخواست پر چشمہ سے اخراج 5000کیوسک بڑھا دیا گیا ہے جبکہ چشمہ سے سندھ کو 66ہزار کے بجائے 71ہزار کیوسک پانی دیا جارہا ہے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنماء سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ ارسا حکام کسی صوبے کو پانی سےمحروم نہیں رکھ سکتے، ارسا کا دعویٰ غلط ہے سندھ کو 71ہزار کیوسک پانی مل رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کو تقریباً 28 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے، ارسا کا دعویٰ غلط ہےپانی تقسیم معاہدے1991 کےتحت ہورہی ہے، سندھ اپنے اعداد و شمار سب سے شیئرکرتا ہے۔ پیپلزپارٹی ملک میں پانی کی منصفانہ تقسیم کی خواہاں ہے۔
قبل ازیں گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےکہا ہے کہ وفاقی حکومت پانی کی منصفانہ تقسیم میں ناکام ہوچکی ہے، سندھ کاپانی روک کرعمران خان کی حکومت نے سفاکیت کی انتہا کردی ہے۔
انہوں نے ارسا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے حصے کاپانی 15 سے 20 فیصد تک کم کردیا، ارسا متنازع تھری ٹیئرفارمولے کے تحت صوبہ سندھ کو نقصان پہچانے کا عمل بند کرے۔