امریکا کو پاکستان کوئی فضائی اڈہ نہیں دے رہا،شاہ محمود
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا کو پاکستان اپنے ملک کا کوئی ہوائی اڈہ نہیں دے رہا ہے۔
اسلام آباد میں منگل کو پریس کانفرنس کرتےہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ غیرملکی فورسز کی افغانستان سے واپسی کے بعد پاکستان سمجھتا ہے کہ طالبان اور حکومت معاہدے کے تحت آگے بڑھیں۔افغانستان میں قیام امن کا فائدہ افغان عوام کے مفاد میں ہے اور افغان فریقین سیاسی حل کیلیے طے شدہ ضوابط کے تحت چلیں۔انھوں نے کہا کہ افغانستان کے امن اور استحکام میں پاکستان ساتھ کھڑا ہے اور شانہ بشانہ چلنا چاہتا ہے۔
خارجہ پالیسی سے متعلق وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب سے تعلقات کی کوئی قیمت ادا نہیں کر رہا ہے۔ پاکستان اپنے مفادات کا تحفظ کررہا ہے اور افغانستان اور افغان امن عمل کے ساتھ پاکستان ہے،کسی دھڑے کےساتھ نہیں۔اس سلسلے میں پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔
مشرقی وسطی کی موجودہ صورتحال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ مسجد اقصی میں جو کچھ ہوا اس پر پاکستان کو تشویش ہے۔ نہتے بیس عبادت گزاروں کو شہید کردیا گیا۔ پاکستان نہتے لوگوں پرفائرنگ کی شدید مذمت کرتا ہے اور مسجد اقصی میں تشدد فوری بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ پاکستان فلسطین کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور اس معاملے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس بلانے کی تجویز ہے۔ ترک وزیر خارجہ نے بھی ٹیلی فون کیا ہے اور کہا ہے کہ سعودی ولی عہد سے ملاقات میں اس معاملے پر بات کریں گے۔ اس کے علاوہ مصر،برطانیہ اورجرمنی نے بھی اس معاملے پر آواز اٹھائی ہے۔ ترک وزیرخارجہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے بھارت سے متعلق کہا کہ پڑوسی ملک کے ساتھ کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہورہی تاہم بات چیت ہوسکتی ہے۔ ہندوستان کو بات چیت کیلئے کشمیریوں کو ریلیف دینا ہوگا۔کشمیری کرونا کے ساتھ ملٹری لاک ڈاؤن کا شکار ہیں اور تمام کشمیری حریت قیادت جیلوں میں ہے۔ کشمیری قیادت اور شہریوں کو جنازوں میں شرکت کی اجازت نہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات کیلئے کشمیریوں کا تشخص بحال کرے اور تشخص بحال ہونے سے مذاکرات کیلئے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔ اگر بھارت کشمیریوں کیلئے آسانیاں پیدا کرے اور5 اگست کے اقدامات پر نظر ثانی کرے تو پاکستان مذاکرات کیلئے تیار ہے۔
وزیرخارجہ نے وزیراعظم کے حالیہ دورہ سعودی عرب سے متعلق بتایا کہ دورہ سعودی عرب سے دونوں ممالک میں خلیج پیدا کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں۔ وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب غیرمعمولی نوعیت کا تھا اورآنے والے دنوں میں اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔ پاکستان بہت سے ایشوز پر سرخرو دکھائی دے رہا ہے اور دورے میں سرمایہ کاری سمیت باہمی تجارت کے فروغ پر بات ہوئی۔سعودی عرب آئندہ چند برس میں 10 لاکھ ملازمتوں میں زیادہ حصہ پاکستان کو دے گا اور سعودی فنڈز سے 50 کروڑ ڈالر ملیں گے۔انھوں نے مزید بتایا کہ عید الفطر کے بعد سعودی وفد پاکستان آئے گا اور اس کے بعد 2 دن کیلئے سعودی وزیرخارجہ پاکستان آئیں گے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دورہ دورہ سعودی عرب میں کشمیر کے معاملے پر بات ہوئی اور5 اگست کے بھارتی اقدامات زیر بحث آئے۔