برلن : جرمن وزارت دفاع نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار فوج میں خدمات انجام دینے والے مسلمان سپاہیوں کی دینی رہ نمائی اورامامت و خطابت کیلئے مسلمان آئمہ کے تقرر کا فیصلہ کیا ہے۔
جرمن خبر رساں اداروں نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جرمن خاتون وزیر دفاع ارسلہ ڈیرلاین نے کہا ہے کہ ان کا ملک فوج میں خدمات انجام دینے والے مسلمانوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر مسلمان آئمہ اور خطباءکی تقرری پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔
جرمن خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع فوج میں خدمات انجام دینے والے مسلمان سپاہیوں کے پناہ گزینوں کو ڈیل کرنے کے طریقہ کار سےبے حد متاثر ہوئی ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا ہے کہ فوج میں سروسز فراہم کرنے والے عرب نڑاد اہلکاروں اور افسران کی جانب سے شام اور دوسرے عرب ملکوں سے پناہ کی تلاش میں آنے والوں کی بہترین رہ نمائی کررہے ہیں۔ جرمن فوج میں عربی بولنے والے سپاہی پناہ گزینوں اور جرمن سیکیورٹی اداروں کے درمیان ترجمانی کا کام کرتے ہیں جس کے نتیجے میں پناہ گزینوں کے مسائل کے خوش اسلوبی سے حل میں مدد ملتی ہے۔
جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق فوج میں مسلمانوں اور دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کی بڑی تعداد خدمات انجام دے رہی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ جرمن فوج میں مسلمان سپاہیوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے۔ فوج میں مسلمانوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظران کی دینی رہ نمائی کے لیے آئمہ کے تقرر پر غور کیا جا رہا ہے۔
جرمنی میں مسلمانوں کی نمائندہ سینٹرل کونسل کے چیئرمین ایمن مزیک نے وزیر دفاع کی جانب سے فوج میں مسلمان آئمہ کی تقرری کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فوج میں مسلمان آئمہ کرام کی تقرری کے حوالے سے مقامی مسلمان قیادت اور وزارت دفاع کےدرمیان صلاح مشورہ جاری ہے۔ سماء