پنجاب بھر میں لاک ڈاؤن میں توسیع،مزید سخت پابندیاں

لاک ڈاؤن کا اطلاق 17 مئی تک ہوگا
فوٹو: ٹوئٹر

حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں لاک ڈاؤن میں 17 مئی تک توسیع کردی ہے۔ فیصلہ صوبے میں کرونا کیسز میں تشویش ناک حد تک اضافے کے بعد کیا گیا۔

ملک بھر میں کرونا وائرس کی تیسری لہر میں شدت آنے کے بعد اداروں نے پھیلاؤ روکنے کیلئے مزید سخت اقدامات کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پنجاب سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کی جانب سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق کرونا کیسز کے پیش نظر صوبے بھر میں لاک ڈاؤن میں 17مئی تک توسیع کردی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن 24 اپریل سے 17مئی تک نافذ العمل ہوگا۔

لاک ڈاؤن کے دوران درجہ ذیل اقدامات کیے جائیں گے۔

پنجاب بھرمیں کاروباری مراکز شام 6بجے بند کر دیئے جائیں گے۔

ہفتہ اور اتوار کاروباری سرگرمیاں بند ہوں گی۔

تمام سرکاری اور نجی دفاتر میں 50 فیصد عملہ کام کرے گا۔

دفاتر کے اوقات کار صبح 9 سے دوپہر 2 بجے تک ہوں گے۔

ریسٹورنٹس میں اِن ڈورڈائننگ پر مکمل پابندی ہوگی۔

تمام تفریحی پارکس بند رہیں گے۔

صوبے بھر میں سینما ہالز مکمل طور پر بند رہیں گے۔

اسپورٹس، ثقافتی تہوار اور اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی۔

صوبے بھر میں اِن ڈورشادی اور دیگر تقریبات پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اعلامیہ کے مطابق 8 فیصد سے زائد شرح والے اضلاع میں تمام تقریبات پر پابندی ہوگی۔

ان اضلاع میں ریسٹورنٹس اور مزارات بند ہوں گے۔

ریلوے سروس 70 ،پبلک ٹرانسپورٹ 50 فیصد گنجائش کے ساتھ چلے گی۔

بین الصوبائی ٹرانسپورٹ ہفتے میں 2 روز مکمل بند رہے گی۔

 واضح رہے کہ پنجاب بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تمام بڑے اسپتالوں میں آئی سی یو بھر گئی ہیں، جب کہ اسپتالوں میں جگہ بھی کم پڑنے لگی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) نے ملک بھر میں وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے سبب لاک ڈاؤن کا عندیہ دیتا ہوئے کہا ہے کہ کیسز میں اضافے اور aسپتالوں پر دباؤ بڑھنے کی صورت میں لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کی صورت حال ایک ہفتے میں بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو صورت حال مزید خراب ہوسکتی ہے، مکمل لاک ڈاؤن کی وزیر اعظم نے مخالفت کی ہے لیکن ایک ہفتے میں صورت حال بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا'۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی کہا ہے کہ کرونا کی تیسری لہر انتہائی تشویشناک ہے اور یہ لہر ان علاقوں میں بھی پہنچ گئی ہے جو پہلی دو لہروں کے دوران محفوظ رہے تھے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عوام نے حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل درآمد نہ کیا تو ملک کو وائرس کی بدترین صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پاکستان میں اب تک 7 لاکھ 90 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور 16 ہزار 999 موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

فوج طلب

خیبر پختونخوا حکومت نے کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر صوبے کے اکثر اضلاع میں اسکول بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سول انتظامیہ کی مدد کے لیے وفاقی حکومت سے فوج بھیجنے کی اپیل کی ہے۔

صوبائی حکومت نے درخواست کی کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج تعینات کی جائے۔

صوبائی حکومت نے درخواست کی کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج تعینات کی جائے— فوٹو: اے پیمراسلے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کو کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں اور اس وقت تمام تمام محکموں اور شعبوں کے صوبائی وسائل وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے صرف کردیے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے 20 سے زائد اضلاع میں نجی و سرکاری تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ کیڈٹ کالج، ماڈل اسکول، مدرسے، اکیڈمی اور ٹیوشن سینٹر بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

ان اضلاع میں پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مہمند، مردان، صوابی، کوہاٹ، سوات، ملاکنڈ، لوئر دیر، اپر دیر، باجوڑ، بونیر، خیبر، شانگلہ، بٹگرام، لوئر کوہستان، ایبٹ آباد، کرم ایجنسی، کرک، شمالی وزیرستان، ہری پور، اپر چترال، لوئر چترال، مانسہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں شامل ہیں۔

البتہ جن اضلاع میں کووڈ-19 کی وجہ سے اب تک اسکول بند نہیں کیے، انہیں ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بورڈ امتحانات کی تیاریوں کے سلسلے میں رواں ماہ 19 اپریل سے نویں سے بارہویں جماعت کی تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر دوبارہ تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں۔

PUNJAB

LOCK DOWN

COVID NEWS

Tabool ads will show in this div