شمالی وزیرستان: ٹارگٹ کلنگ میں اضافے کاتاثر غلط ہے، انتظامیہ
ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان اور ڈی پی او شمالی وزیرستان شفیع اللہ گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ذاتی دشمنیوں کے نتیجے میں ہونیوالی قتل کی وارداتوں کو لوگ ٹارگٹ کلنگ کا رنگ دے رہے ہیں تاہم عوام میں خوف و ہراس پھیلانے والوں کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔
میران شاہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی شاہد علی خان کا کہنا تھا کہ عوام پولیس کے ساتھ تفتیش میں بھی تعاون نہیں کررہے اور نام جانتے ہوئے بھی بتانے سے گریزاں رہتے ہیں تاکہ وہ قانون کے بجائے از خود بدلہ لے سکیں۔
اس موقع پر ڈی پی او شمالی وزیرستان نے کہا کہ پولیس، ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کی جانب سے علاقے میں امن امان کی بحالی کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں تاہم عوام کی طرف سے عدم تعاون کے باعث مسائل کا سامنا ہے۔
شفیع اللہ گنڈاپور نے بتایا کہ اکثر کیسوں میں لوگ یا تو رپورٹ ہی نہیں کرتے اور اگر رپورٹ کرے بھی تو قاتلوں کے نام بتانے سے گریز کرتے رہے ہیں تاکہ قانون کے بجائے وہ ازخود بدلہ لے سکے جوکہ ایک جُرم ہے
ڈی سی نارتھ شاہد علی خان کا کہنا تھا کہ نقاب اوڑھ کر اپنی پُرانی دشمنی کے بدلے لینے کے واقعات کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیلانے والوں کو جلد بے نقاب کریں گے اور قانون کے مطابق سخت سزا ئیں دی جائیں گی۔
ڈپٹی کمشنر شمالی وزریرستان نے عوام سے اپیل کی کہ ایسے کیسز میں اپنے حق کی دعویداری سے لوگ گریز نہ کریں بلکہ ریاستی اداروں پر یقین رکھیں انہیں مکمل انصاف ملے گا
اس موقع پر ڈی پی او نے بتایا کہ 3 سالوں میں مجموعی طور پر 140 مقدمات میں 571 ملزمان کو چارج کیا گیا ہے جن میں سے 77 ملزمان پولیس نے گرفتار کیے ہیں۔
ڈی پی او کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر گزشتہ 3 سالوں میں 15 ملزمان پرمقدمے قائم ہوئے ہیں اور پولیس نے ان تمام کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش کردیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 20 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ سال 2020 میں 46 اور سال 2019 میں ٹارگٹ کلنگ کے 51 واقعات رپورٹ ہو ئے تھے۔