یوسف رضاگیلانی کی انٹرا کورٹ اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین سینیٹ الیکشن کے خلاف یوسف رضا گیلانی کی انٹرا کورٹ اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرلی۔
ہائیکورٹ نے اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ، سیکریٹری سینیٹ اور وفاق سے 27اپریل کو جواب طلب کر لیا۔ سیکریٹری قانون، سیکریٹری پارلیمانی افئیرز اور پریزائیڈنگ آفیسر کو بھی نوٹس جاری کیے گئے۔
بدھ 14 اپریل کو جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔ یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق نائیک نے اپیل قابلِ سماعت ہونے پر دلائل دیے اور کہا کہ سینیٹ انتخابات الیکشن ایکٹ کے تحت نہیں ہوتے بلکہ آئین پاکستان کے مطابق منعقد ہوتے ہیں۔ سینیٹ نے آرٹیکل 67 کے تحت رُولز بنا رکھے ہیں اور رُول 9 میں چیئرمین کے الیکشن کا ذکر موجود ہے۔چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے طریقہ کار پر رُولز اور آئین بھی خاموش ہے۔ صدر پاکستان نے مظفر حسین شاہ کو پریزائیڈنگ آفیسر مقرر کیا اور ووٹنگ کے وقت طریقہ کار بھی لکھا تھا کہ خانے کے اندر مہر لگانی ہے لیکن گنتی کے وقت ہمارے 7 ووٹ مسترد کر دیے گئے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سنگل بینچ نے آپ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے میرٹس کا ذکر نہیں کیا۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں آرٹیکل69 کے تحت اس کو کیسے دیکھیں؟
فاروق نائیک نے جواب میں کہا کہ آرٹیکل 69 سینیٹ کی کارروائی کو تحفظ دیتا ہے اور چیئرمین سینیٹ کا الیکشن سینیٹ کی کارروائی میں نہیں آتا جبکہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں بے ضابطگی کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
سینیٹ الیکشن کیخلاف یوسف رضا گیلانی کی انٹرا کورٹ اپیل دائر
فاروق نائیک نے دلائل میں مزید کہا کہ سید مظفر حسین شاہ کے پاس سینیٹ کی کارروائی چلانے کا اختیار نہیں تھا، سید مظفر حسین شاہ کا اختیار صرف الیکشن کنڈکٹ کروانا تھا اس لیے مظفر حسین شاہ کے کسی فیصلے کو ایوان کی کارروائی نہیں کہا جاسکتا۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا مظفر حسین شاہ خود بھی ووٹ کاسٹ کر سکتے تھے؟ فاروق نائیک نے جواب دیا کہ مظفر حسین شاہ ووٹ نہیں کاسٹ کر سکتے تھے لیکن انہوں نے کیا۔
جسسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سنگل بینچ نے متبادل فورم موجود ہونے پر کیا کہا؟ فاروق نائیک نے کہا کہ دوسرا کوئی فورم اس کیس میں موجود ہی نہیں ہے، سنگل بینچ نے آرٹیکل 53 پر انحصار کر کے متبادل فورم کی بات کی۔ عدم اعتماد کی تحریک لانے کا مطلب موجودہ چیئرمین کو تسلیم کرنا ہے اور ہم یہ نہیں کہتے چیئرمین کو صرف ہٹا دیا جائے، ہم 7 مسترد ووٹوں سے رنجیدہ ہو کر یہاں آئے ہیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ کیا ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن میں بھی ایسا ہوا ہے۔ فاروق نائیک نے کہا کہ کچھ ووٹ اس الیکشن میں بھی مسترد ہوئے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد یوسف رضا گیلانی کی انٹرا کورٹ اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرلی۔
واضح رہے کہ 8اپریل کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ انتخابات کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔