انٹری فیس پر پابندی، مالم جبہ ریزورٹ بند کردیا گیا

پشاور ہائیکورٹ نے انتظامیہ کوداخلہ فیس لینے سے روک دیا

مالم جبہ اسکی ریزورٹ انتظامیہ پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے داخلہ فیس پر پابندی کے فیصلے کے بعد تمام سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان کردیا۔

مالم جبہ اسکی ریزورٹ انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیئر لفٹ، زپ لائن اور اسکی انگ کی تمام سرگرمیاں بند کردی گئی ہیں، فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ ’’کاروبار کو منافع کے ساتھ چلانا اب ممکن نہیں رہا‘‘۔

رپورٹ کے مطابق انتظامیہ ریزورٹ اور اطراف کے علاقوں میں داخلے کی مد میں 300 روپے فیس لیتی ہے۔ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ان تمام سرگرمیوں اور داخلے کی مد میں حاصل ہونیوالی رقم ریزورٹ کے معاملات چلانے پر خرچ کی جاتی ہے جس میں 500 ملازمین کی تنخواہیں بھی شامل ہیں۔

سوات کے ایک وکیل نے 16 مارچ 2021ء کو پشاور ہائیکورٹ مینگورہ بینچ میں ریزورٹ انتظامیہ کی جانب سے وصول کی جانیوالی غیر معمولی طور پر بھاری فیس کیخلاف درخواست دائر کی تھی۔

ایک سیاح نے اس حوالے سے کہا کہ یہ فیس صرف ریزورٹ میں داخلے کی نہیں بلکہ اس کے اطراف کی پہاڑیوں پر جانے کیلئے بھی ہے، ان عوامی مقامات پر جانے کیلئے ریزورٹ کے اندر سے گزرنا پڑتا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ نے اس حوالے سے یکم اپریل کو عبوری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریزورٹ کیلئے سرمایہ کاری کرنیوالے فرم سیمسون گروپ آف کمپنیز کو 21 اپریل تک سیاحوں سے فیس وصول سے کرنے سے روک دیا۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بینچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ چارباغ ٹی ایم او یہ واضح نہیں کرسکے کہ قانون کے کس اختیار کے تحت ایک نجی ادارہ عوامی راستے پر رکاوٹ لگاکر عام لوگوں سے بے جا ٹیکس / محصولات وصول کررہا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹی ایم او نے کہا ہے کہ مدعا علیہ (سیمسن گروپ) کو لیز پر دیئے گئے احاطے سے پہلے ہی اس میں لگائے گئے ٹیکس / چارجز کی وصولی کیلئے رکاوٹیں لگائی گئی ہیں۔

سیمسو گروپ کئے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان کے مؤکل کو اراضی لیز پر دے رکھی ہے، اور ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت انہیں داخلے کی فیس وصول کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

معاہدے کی شق 18 کے مطابق ہوٹل کی چیئر لفٹ اور اسکی انگ کے ساتھ دیگر سہولیات داخلہ فیس کے ذریعے عام افراد اور سیاحوں کیلئے لیز کی مدت کے دوران کھلی رہیں گی۔

انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ انٹری فیس / آمدنی کے بغیر ریزورٹ کی سرگرمیاں چلانا اور ملازمت میں رکھے ہوئے 500 سے زائد ملازمین کو تنخواہوں اور دیگر فوائد کی ادائیگی ناممکن ہے، اس لئے جب تک کمپنی اس کاروبار کو چلانے کا متبادل حل یا عدالت سے دوبارہ اجازت نہیں لے لیتی، اس وقت تک ریزورٹ کو بند رکھا جائے گا۔

مالم جبہ ریزورٹ انتظامیہ نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ چیئر لفٹ اور زپ لائن سمیت دیگر سرگرمیوں کیلئے یہاں آنے کی زحمت نہ کریں۔

مالم جبہ ریزورٹ میں اسکی انگ اور چیئر لفٹ سمیت دیگر سہولیات کا آغاز 2014ء میں کیا گیا تھا جبکہ یہاں کئی فیسٹیولز اور اسکی انگ ایونٹس بھی منعقد کرائے جاچکے ہیں۔

Peshawar High Court

Tabool ads will show in this div