پشاور ہائی کورٹ نے دوبارہ ٹک ٹاک کھولنے کی اجازت دیدی

پشاور ہائی کورٹ نے جمعرات یکم اپریل کو ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے بعد اب اس کو دوبارہ کھولنے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید کی سربراہی میں بینچ نے آج (جمعرات) یکم اپریل کو کیس کی دوبارہ سماعت کی۔ آج ہونے والی سماعت میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن بھی پیش ہوئے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر لیگل پی ٹی اے، پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود اور درخواست گزار وکیل سارہ علی خان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت کا اپنے مختصر فیصلے میں کہنا تھا کہ ٹک ٹاک کو کھول دیا جائے تاہم اس پر موجود غیر اخلاقی مواد اپلوڈ نہیں ہونا چاہیے۔ پی ٹی اے کے پاس ایسا سسٹم ہونا چاہیئے جو اچھے اور برے میں تفریق کرے۔
عدالت نے ڈائریکٹر جنرل پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے بعد اب تک غیر اخلاقی مواد ہٹانے کے حوالے سے کیا پیش رفت ہوئی ہے جس پر ڈی جی پی ٹی اے نے بتایا کہ ہم نے ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ اس مسئلے پر دوبارہ بات کی ہے۔
ڈی جی پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ جتنے بھی غیر اخلاقی اور غیر قانونی چیزیں اپلوڈ ہوگی، ان کو دیکھے گے۔
چیف جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ جب لوگوں کو پتا چل جائے گا کہ پی ٹی اے ہمارے خلاف ایکشن لے رہی ہے تو پھر وہ ایسی چیزیں اپلوڈ نہیں کریں گے۔ ٹک ٹاک کھول دیں لیکن غیر اخلاقی ویڈیوز روکنے کے لئے مزید اقدامات کریں۔
پی ٹی اے کے ڈائیریکٹر جنرل نے کہا کہ ہم نے ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ بات کی ہے کہ جو بار بار ایسا غلطی کرتے ہیں ان کو بلاک کریں۔
عدالت نے ٹک ٹاک دوبارہ کھولنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی پی ٹی اے کو آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ رواں سال 11 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے شہری کی درخواست پر پاکستان بھر میں چینی ویڈیو موبائل ایپ ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم جاری کیاتھا۔
پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں چین کی ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک بند کردی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ تمام سروس پرووائیڈرز ٹک ٹک تک رسائی بند کردیں۔
ٹک ٹاک ترجمان کی جانب سے پابندی کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ مواد کے جائزے کیلئے مختلف ٹیکنالوجیز اور ماڈریشن اسٹریٹجی استعمال کی جاتی ہیں، قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ عائد اور اکاؤنٹ معطل کردیئے جاتے ہیں۔
قبل ازیں اکتوبر 2020ء میں بھی پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی۔ ترجمان پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے غیراخلاقی مواد پر قابو پانے کی یقین دہانی کرادی۔ جس کے بعد ٹک ٹاک بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔