لندن : فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں تیرہ نومبر کو ہونے والے خون ریز حملوں کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، جب کہ برطانیہ میں مسلمانوں سے بدسلوکی اور ان پر حملوں میں کئی گناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ اور نسلی حملوں میں تین سو فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پیرس حملوں کے بعد ایک ہفتے کے دوران مسلمانوں کو تعصب کا نشانہ بنائے جانے اور ان پر حملوں کے ایک سو پندرہ واقعات سامنے آئے۔
رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو نفرت کی بنا پر تعصب کا نشانہ بنانے کے زیادہ تر واقعات میں برطانیہ میں مقیم چودہ سے 45 خواتین کو اسلامی لباس پہننے پر نشانہ بنایا گیا، جب کہ حملہ کرنے والے زیادہ تر پندرہ سے 35 سال عمر کے انگریز مرد تھے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو نفرت پر مبنی حملوں کا نشانہ بنانے کے حوالے سے واقعات کی یہ تعداد حتمی نہیں، کیونکہ متعصبانہ رویوں کا نشانہ بننے والے کئی افراد نے خوف کی وجہ سے پولیس یا اپنی کمیونٹی گروپس سے اس سے متعلق کوئی رابطہ نہیں کیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر واقعات عوامی مقامات بالخصوص بسوں اور ٹرینوں میں پیش آئے، جہاں حجاب پہنی خواتین اور چھوٹے بچوں کو زبانی یا جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا، ان حملوں کا نشانہ بننے والے بیشتر متاثرین کا کہنا تھا کہ جب ان پر حملہ کیا گیا اس وقت کوئی ان کی مدد کے لیے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ پیرس میں آٹھ دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 129 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے، حملے میں سات مارے گئے، جب کہ بیلجئم سے تعلق رکھنے والے ایک اور دہشت گرد صالح عبد السلام کی تلاش جاری ہے۔ حملوں کی ذمہ داری شام و عراق میں سرگرم داعش نے قبول کی۔ حملوں کا مبینہ ماسٹر مائنڈ عبد الحامد اباعود بھی حملوں کے چند دن بعد پولیس آپریشن میں مارا گیا۔ سماء