اس سال 23 مارچ پریڈ پر کیا ہوگا؟

محکمہ موسمیات کی جانب سے اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ 23 مارچ کو پریڈ والے دن وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موسلا دھار بارش ہوگی۔
تاہم بارش کتنی ہوگی اور کتنی دیر تک برسے گی اس کے بارے میں حتمی طور پر کوئی نہیں بتا سکتا، ہاں اگر سوچا جائے کہ سرمئی بادلوں سے گھیرے خوبصورت دارالحکومت میں تیز تیز بوندیں برس رہی ہوں تو ماحول کیسا ہوگا؟ سب سے زیادہ فکر تو ان لوگوں کو ہوگی جو صبح صبح فلائی پاسٹ اور ہیلی پاسٹ کے شوق میں ٹی وی چینلز کے سامنے براجمان ہونگے۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ پریڈ وینیو میں موجود شائیقین کی نگاہیں بھی آسمان پر لگی ہونگی۔
مگر۔۔۔۔ عین ممکن ہے کہ بارش پریڈ کے آغاز سے اختتام تک رہے اور گھن گرج کرتے جنگی طیاروں اور ہیلیز کا فلائی پاسٹ انتظار ہی رہے۔ اس بارے میں جب ہم نے حاضر سروس فوجیوں سے گفتگو کی تو ان کا کہنا تھا کہ بارش ہویا نہ ہوں پریڈ نہیں رکتی۔ تاہم یہ ضرور ہوتا ہے کہ فلائی پاسٹ منسوخ یا اس کا وقت تبدیل کردیا جاتا ہے۔
گزشتہ 5 سال کے دوران یوم پاکستان پریڈ اسلام آباد ایکسپریس وے کے نام سے مشہور شاہراہ کے کنارے پر واقع شکر پڑیاں گراونڈ میں منعقد ہوتی رہی ہے، مگر 30 سال سے زائد عرصہ تک مسلح افواج کی پریڈ کے انعقاد کے مقامات مسلسل تبدیل ہوتے بھی رہے ہیں۔
ابتدا میں اس پریڈ کا اصل مقام پہلے راول پنڈی کا ریس کورس گراؤنڈ ہوا کرتا تھا جو بعد میں تبدیل ہوکر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے شاہراہ دستور پر منتقل ہوگیا۔
اس سال ہونے والی پریڈ کی ایک اور خاص بات یہ ہوگی کہ وزیراعظم اس میں شریک نہیں ہوسکیں گے۔ کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باعث عمران خان گزشتہ 3 روز سے قرنطینہ میں ہے، جہاں انہیں مزید 11 روز اور گزارنے ہونگے۔ جب ہم نے یہ سوال سینیر تجزیہ کار اور ماہرین سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ پریڈ میں سربراہ مملکت کی شرکت سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے اگر کرونا کے باعث وزیراعظم نہ بھی ہوئے تو صدر مملکت کی شرکت تقریب کا اہم جز ہے۔

اس سال 23 مارچ پر ہونے والی پریڈ میں ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کا دستہ بھی پہلی بار شرکت کرے گا۔ ڈی جی اے ایس ایف میجر جنرل ظفر الحق بھی پریڈ میں شریک ہوں گے، جب کہ اے ایس ایف کے 200 سے زائد جوان و افسران پریڈ کی ریہرسل میں مصروف ہیں۔
پنجاب پولیس کے دستے سے متعلق ڈی آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ یوم پاکستان پریڈ انتہائی اہم قومی تقریب ہے، جس میں پنجاب پولیس کے دستے کی شرکت قابل فخر ہوگی۔
پریڈ میں دیگر قانون نافذ کرنے والے اور سیکیورٹی کے اداروں، گرلز گائیڈ، نرسسز کے دستے بھی شریک ہونگے۔ پریڈ میں پاکستان آرمی، نیوی اور ایئرفورس کے دستے بھی شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں بڑھتے کرونا کیسز کے باعث گرلز گائیڈ دستے میں شامل 12 سے 15 خواتین بھی کرونا کا شکار ہوئی ہیں، تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
پرید میں پہلی بار ایس ایس یو کی خواتین کمانڈوز کا دستہ بھی شریک ہوگا۔ خصوصی دستہ اسلام آباد میں ہونے والی 23 مارچ کی پریڈ میں سندھ پولیس کی نمائندگی کرے گا۔
اسٹرٹیجک فورسز عوام کے سامنے اپنی فوجی قوت کا اظہار کریں گے، جس میں مقامی طورپر تیار کردہ ہتھیاروں کے نظام میں شاہین اول، شاہین سوئم اور نصر میزائل، جب کہ اَن۔مینڈ ایرئیل وہیکلز(ڈرون) براق اور شاہپر شامل ہیں۔
پریڈ دیکھنے والوں میں فوجی حکام، سفارت کار، حکومتی شخصیات، سیاسی رہنما اور عوام شامل ہوں گے۔
پریڈ کی شان میں اضافہ کرتے صدارتی گارڈز بھی خوبصورت سجے گھوڑوں پر پریڈ وینیو میں داخل ہونگے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مارچ 2008 سے مارچ 2015 کے درمیان 7 سال 23 مارچ کی پریڈ منعقد نہیں ہوئی۔ اس کی بنیادی وجہ ملک میں بڑھتی شدت پسندی اور دہشت گردی کے واقعات تھے۔تاہم یوم پاکستان پر مسلح افواج کی پریڈ کی قومی روایت مارچ 2015 میں بحال کی گئی۔
سال 2019 میں ہونے والی پریڈ کے حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ماہانہ رسالے ہلال میگزین میں بتایا گیا کہ مشینی دستوں کی قیادت مقامی طورپر تیار کردہ الخالد ، الضرار اور ٹی۔80 یوڈی ٹینکس نے کی ہے، جب کہ ان کے پیچھے دیگر مشینی دستے قطار بھی شامل تھے۔
آرٹلری (توپ خانہ) دستوں میں 155 ایم ایم دھانے کی خودکار درمیانے درجے کی ہووٹزرز (ایم۔109 اے 2)، آٹھ انچ دھانے کی خود کار بھاری بندوقیں (ایم۔110)، ملٹی بیرل راکٹ لانچرز اور ملٹی لانچ راکٹ سسٹم بھی شامل تھے۔
آرمی ائیر ڈیفنس (بری فوج کا شعبہ ہوا بازی) کے دستوں میں 'اوائیرلیکون گنز، جراف (زرافہ) ریڈارز، ایف ایم 90 میزائل، سکائی گارڈ (فضائی تحفظ کے) ریڈار اور (اے پی سی پر نصب) آر بی ایس۔70' میزائل شامل تھے۔ آرمی انجینئرز کا دستہ بھی پریڈ کا حصہ تھا۔ 314 اسالٹ انجینیرز بٹالین کا سازوسامان آرمڈ وہیکل لانچڈ برج (فولادی پُل بچھانے والی گاڑی)، ٹرول اینٹی مائن (بارودی سرنگیں ناکارہ بنانے)، راکٹ ڈیلیوری مائن سسٹم، اسالٹ ٹریک وے، ربن برج، 'اے۔ایم۔50' برج، اور فیلڈ ٹریکس پر مشتمل تھا۔
پاکستان آرمی کی ٹیکٹیکل کمیونیکیشن اور سیٹلائٹ کمیونیکیشن کی گاڑیاں اور الیکٹرانک وار فئیر کا سامان بھی اس دستے کا حصہ تھا۔
واضح رہے کہ یوم پاکستان، پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے۔ اس دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی، جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی، اور 7 برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی، وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریۂ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
یوم پاکستان منانے کے لیے ہر سال 23 مارچ کو خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں پاکستان مسلح افواج پریڈ بھی کرتے ہیں۔