صادق سنجرانی چیئرمین اور مرزا آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب

حکومت امیدوار صادق سنجرانی چیئرمین اور مرزا محمد آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مشترکہ امیدواروں یوسف رضا گیلانی اور عبدالغفور حیدری کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
صادق سنجرانی نے سینیٹ میں مسلسل تیسری مرتبہ ووٹنگ میں کامیابی حاصل کی، وہ دوسری مرتبہ چیئرمین سینییٹ منتخب ہوئے جبکہ ایک بار عدم اعتماد کی تحریک میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔
چیئرمین سینیٹ کیلئے پولنگ کے نتائج کے مطابق یوسف رضا گیلانی کو ملنے والے 7 ووٹ مسترد ہوگئے، سینیٹرز نے پی ڈی ایم امیدوار کے نام پر مہر لگائی جس کے باعث ووٹ مسترد کئے گئے، ایک سینیٹر نے دونوں اراکین کو ووٹ دیا، جس کے بعد مجموعی طور پر مسترد ووٹوں کی تعداد 8 ہوگئی۔
پریزائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ کی جانب سے اعلان کردہ نتائج کے مطابق نومنتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو 48 اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے 7 ووٹ مسترد کئے جانے کو چیلنج کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے سینیٹرز نے طے شدہ طریقے کے مطابق ووٹ ڈالا، اراکین نے خانے کے اندر مہر لگائی، مہر اگر خانے کے باہر ہے تو آپ ووٹ مسترد کرسکتے ہیں۔
سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کیلئے پریزائیڈنگ آفیسر مظفر حسین شاہ کی صدارت میں سینیٹ کا اجلاس ہوا۔ جس میں 98 اراکین نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد غیر حاضری رہے جبکہ مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار بیرون ملک موجود ہیں۔
نومنتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے حلف اٹھالیا، پریزائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے ان سے حلف لیا، جس کے بعد صادق سنجرانی نے سینیٹ اجلاس کی صدارت سنبھال لی۔
ویڈیو: صادق سنجرانی نے عہدے کا حلف اٹھالیا
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
پاکستان تحریک انصاف اور اتحادیوں کے امیدوار مرزا محمد آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، پولنگ میں تمام 98 ارکان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مشترکہ امیدوار عبدالغفور حیدری نے پہلا ووٹ ڈالا۔
چیئرمین سینیٹ کی جانب سے اعلان کردہ نتائج کے مطابق مرزا محمد آفریدی کو 54 اور عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے عہدے کا حلف اٹھالیا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ان سے حلف لیا۔
ویڈیو: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے حلف اٹھالیا
سینیٹ اجلاس
ایوان بالا کا اجلاس پرزائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت صبح 10 بجے شروع ہوا، سب سے پہلے نومنتخب سینیٹرز نے حلف اٹھایا، جس کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے موقع پر ایوان کے دروازے بند کردیئے گئے۔
سیشن کے آغاز میں پریزائیڈنگ آفیسر مظفر شاہ نے ووٹ ڈالنے کا طریقہ کار اراکین کو سمجھایا۔ پریزائیڈنگ آفیسر مظفر شاہ کا کہنا تھا کہ کسی ممبر کو پولنگ بوتھ میں کیمرا اور موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ پولنگ کا عمل 5 بجے ختم ہوگا، جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف اور اتحادیوں کی جانب سے چیئرمین کیلئے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی اور حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے مشترکا طور پر یوسف رضا گیلانی کو نامزد کیا گیا ہے۔
سینیٹ چناؤ سے قبل کیمروں کی دھوم
ایوان بالا کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے چناؤ سے قبل خفیہ کیمروں اور مائیکرو فون کا معاملہ سامنے آگیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ کھوکھر اور ن لیگی سینیٹر مصدق ملک کی جانب سے متعدد تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں، جس میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا کہ یہ کیمرے ووٹنگ کے عمل کو ریکارڈ کرنے کیلئے لگائے گئے تھے۔

معاملہ سامنے آنے پر اپوزیشن رہنماؤں نے سینیٹ میں احتجاج اور معاملے کی شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ جس پر پریزائیڈنگ آفیسر مظفر شاہ نے پولنگ کیلئے نئے بوتھ لگانے کا کہا۔
اراکین کی تعداد
اپوزیشن اتحاد کے پاس 51 ارکان کی اکثریت ہے، جب کہ حکومتی اتحاد کے پاس 47 ارکان ہیں۔
جماعت اسلامی کا انکار
دوسری جانب جماعت اسلامی نے کسی کو بھی ووٹ دینے سے انکار کردیا۔
اسحاق ڈار کا حلف
مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار 3سال سے اپنی رکنیت کا حلف بھی نہیں اٹھا سکے۔ جی ڈی اے کے سینیٹر مظفر حسین شاہ نئے ارکان سے آج حلف لیں گے۔
نواز شریف
سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے تمام سینیٹرز پی ڈی ایم امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ مسلم لیگ ن کے تمام سینیٹرز پی ڈی ایم امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔
پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور نومنتخب سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ ون سائیڈڈ میچ ہوگا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ ہماری جیت اور اپوزیشن کو شکست ہوگی۔
ووٹنگ کا طریقہ
سينيٹ کا اہم ترين اجلاس آج صبح 10 بجے شروع ہوا ہے۔ نومنتخب 48 سینیٹرزنے حلف اٹھالیا ہے۔پریزائڈنگ آفیسر مظفر حسین شاہ نے نئے سینیٹرزسے حلف لیا۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب 3 بجے خفيہ بيلٹ کے ذريعے ہوگا۔
پریزائڈنگ آفیسر مظفرحسین شاہ نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی دن 12 بجے سیکریٹری سینیٹ کے پاس جمع کرائے جائیں گے۔ ساڑھے بارہ بجے اسکروٹنی ہوگی اورکاغذات کی واپسی انتخاب سے قبل ہوگی۔دونوں امیدوار گنتی کے دوران ایک ایک پولنگ ایجنٹ دیں گے اور ووٹ کی خفیہ حیثیت کو برقرار رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: صادق سنجرانی کواپوزیشن کے 7سینیٹرزکی حمایت کی یقین دہانی، رپورٹ
سینیٹ میں ووٹ گیم
سینٹ الیکشن میں نمبرز کی بات کی جائے تو 100 کے ایوان میں جس بھی امیدوار کو 51 ووٹ پڑیں گے وہ جیت حاصل کرلے گا۔ اپوزیشن کو پیپلزپارٹی کے 20، ن لیگ 18، جمعیت علمائے اسلام 5، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور نیشنل پارٹی دو دو، پشتونخوا عوامی ملی پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایک ایک سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ جن کی تعداد 49 بنتی ہے۔ ایک ووٹ ن لیگ کے اسحاق ڈار کا ہے، جو لندن میں مفرور ہیں، جس کے بعد اپوزیشن کے پاس 48 نشستیں موجود ہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے ایک سینیٹر نے بھی ووٹ دینے سے انکار کردیا۔
اسی طرح پی ٹی آئی سینیٹرز کی تعداد 26، بلوچستان عوامی پارٹی 13، ایم کیو ایم پاکستان 3، ق لیگ اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے ایک ایک جب کہ 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت بھی حاصل ہے۔
یوں حکومتی سینیٹرز کی تعداد 47 بنتی ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ حکومت کو 51ووٹ حاصل کرنے کے لیے 4اضافی ووٹ درکار ہونگے۔
ریٹائر ہونے والے سینیٹرز
سینیٹ کے 52 ارکان آج ریٹائر ہوگئے ہیں۔ ریٹائر ہونے والوں میں راجا ظفر الحق، پرویز رشید، عائشہ رضا فاروق، رحمان ملک ، سراج الحق، عثمان خان کاکڑ، جہانزیب جمال دینی بھی شامل ہیں۔
اس سال 12 سینٹرز دوبارہ انتخاب جیت کر واپس ایوان میں لوٹ آئے ہیں۔ جن میں شیری رحمان، فاروق ایچ نائیک، سلیم مانڈوی والا، شبلی فراز، لیاقت تراکئی، محسن عزیز، ذیشان خانزادہ، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عطاء الرحمان، پروفیسر ساجد میر، سرفراز بگٹی اور منظور کاکڑ شامل ہیں۔
مسلم لیگ ن کے سب سے زیادہ 16 سینٹرز ریٹائر ہوئے ہیں۔ ان میں راجا ظفر الحق، پرویز رشید، یعقوب خان ناصر، راحیلہ مگسی، آغا شاہزیب درانی، عائشہ رضا فاروق ، چوہدری تنویر، اسد اشرف، غوث نیازی، صلاح الدین ترمزی، عبدالقیوم ، جاوید عباسی، نجمہ حمید، پروفیسر ساجد میر اور سلیم ضیاء شامل ہیں۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان ریٹائرمنٹ سے قبل انتقال کر گئے جبکہ پروفیسر ساجد میر منتخب ہوکرایوان میں دوبارہ آئےہیں۔
پیپلز پارٹی کے 7 سینیٹرز ریٹائر ہوئےہیں۔ان میں رحمان ملک، فاروق ایچ نائیک، گیان چند، اسلام الدین شیخ، سلیم مانڈوی والا،سسی پلیجو اور شیری رحمان شامل ہیں۔ شیری رحمان، فاروق ایچ نائیک، سلیم مانڈوی والا دوبارہ منتخب ہوکرایوان میں واپس آئےہیں۔
پی ٹی آئی کے ریٹائر ہونے والے تمام 7 سینٹرز کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔ ان میں کینتھ ولیمز ، لیاقت ترکئی ، محسن عزیز ، نعمان وزیر ، ثمینہ سعید ، شبلی فراز اور ذیشان خان زادہ شامل ہیں۔ محسن عزیز، لیاقت تراکئی، شبلی فراز اور ذیشان خانزادہ دوبارہ منتخب ہوگئے ہیں۔
ایم کیو ایم کے سندھ سے 4 سینیٹرز ریٹائر ہوئے ہیں ان میں عتیق شیخ، خوش بخت شجاعت، محمد علی سیف اور نگہت مرزا شامل ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے 2 سینیٹرز مولانا عطا الرحمان، مولانا غفور حیدری ریٹائر ہو نے کےبعد دوبارہ منتخب ہوچکے ہیں۔
جماعت اسلامی کے سراج الحق ریٹائرہوگئےہیں۔اےاین پی کی ستارہ ایازپہلے ہی مستعفی ہوچکی ہیں۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2 سینیٹرز عثمان خان کاکڑ اور گل بَشریٰ بھی ریٹائر ہوگئےہیں۔
بی این پی مینگل کے جہانزیب جمال دینی بھی ریٹائر ہونے والوں میں شامل ہیں۔
بلوچستان سے ایک آزاد رکن یوسف بادینی ریٹائر ہوگئےہیں۔ فاٹا سے 4 آزاد ارکان اورنگزیب اورکزئی ، مومن آفریدی، ساجد طوری اور تاج آفریدی ریٹائر ہوں گے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کےخالد بزنجو،سرفراز بگٹی ، منظور کاکڑ ، نصرت شاہین ریٹائر ہوگئےہیں۔سرفراز بگٹی اور منظور کاکڑ واپس ایوان میں آچکے ہیں۔
نیشنل پارٹی کے میر کبیر،اشوک کمار بھی ریٹائر ہوگئےہیں۔