عدالتی فیصلے کے بعد ملک بھر میں ٹک ٹاک بند

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں چینی ایپ ٹک ٹاک بند کردی۔ پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے غیر اخلاقی مواد روکنے تک ملک بھر میں ٹک ٹاک بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ٹک ٹاک ترجمان کا پابندی کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ مواد کے جائزے کیلئے مختلف ٹیکنالوجیز اور ماڈریشن اسٹریٹجی استعمال کی جاتی ہیں، قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ عائد اور اکاؤنٹ معطل کردیئے جاتے ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ میں جمعرات کوٹک ٹاک کےخلاف دائردرخواست پر سماعت ہوئی۔ڈی جی پی ٹی اے،ڈپٹی اٹارنی جنرل اور درخواست گزار وکیل نازش مظفر اور سارہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان کے ریمارکس تھے کہ ٹک ٹاک پرجوویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں یہ ہمارے معاشرے کو قابل قبول نہیں ہے۔ ان کے مزید ریمارکس تھے کہ ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے لہِذا اسے فوری طورپر بند کیا جائے۔
مزید جانیے: لاہورہائیکورٹ میں بیگو،ٹک ٹاک،پب جی پر پابندی کیلئےدرخواست دائر
چیف جسٹس قیصررشید خان نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک ایپلیکیشن بند کرنے سے ان کوکیا نقصان ہوگا۔ڈی جی پی ٹی اے نے بتایا کہ ایپلیکشن کی بندش سے پی ٹی اے کا نقصان ہوگا۔ٹک ٹاک کےعہدہ داروں کو درخواست دی ہے لیکن ابھی مثبت جواب نہیں آیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے مزید ریمارکس دئیے کہ جب تک ٹک ٹاک کےعہدہ دار آپ کی درخواست پرعمل نہیں کرتےاورغیراخلاقی مواد روکنے کے لئے آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے اس وقت تک ٹک ٹاک بند کیا جائے۔ٹک ٹاک سے سب سے زیادہ نوجوان متاثرہورہےہیں اوراس کےبارے میں جو رپورٹ مل رہی ہے وہ افسوسناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ٹک ٹاک سمیت 59چینی ایپس پر مستقل پابندی عائد
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے مزید استفسار کیا کہ ٹک ٹاک کا کنٹرول کرنےوالا آفس کہاں ہے۔ڈی جی پی ٹی اے نے بتایا کہ یہ ہیڈ آفس سنگاپور میں ہےاورپاکستان میں اس کا آفس نہیں اور اس کو دبئی سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں چین کی ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک بند کردی، تمام کمپنیوں کیلئے احکامات جاری کردیئے گئے، جس میں کہا گیا ہے کہ تمام سروس پرووائیڈرز ٹک ٹک تک رسائی بند کردیں۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ چینی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عائد کی گئی ہے۔
ٹک ٹاک انتظامیہ نے پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے ایپلی کیشن پر پابندی کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹک ٹاک صارفین کو محفوظ اور بہتر ماحول کی فراہمی اولین ترجیح ہے، ادارہ غیر موزوں اور قواعد و ضوابط کے بر خلاف مواد کو ڈھونڈنے اور جائزے کیلئے مختلف ٹیکنالوجیز کا استعمال کررہا ہے۔
تفصیلات جانیں : وزیر آئی ٹی کی ٹک ٹاک پر پابندی کی مخالفت
ٹک ٹاک کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ غیر موزوں اور نازیبا مواد کو ہٹانے اور جرمانے کے ساتھ ساتھ ایسے صارفین کے اکاؤنٹس کو پابندی عائد کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے، ہماری ایچ ٹو 2020ء ٹرانسپیرنسی رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ ہم جارحانہ اور انتہائی فعال طریقے سے پاکستان میں غیر موزوں مواد ہٹارہے ہیں، جس سے مقامی قوانین پر عملدرآمد کیلئے ہمارا عزم واضح ہوتا ہے۔
ترجمان ٹک ٹاک کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں ماڈریشن کی صلاحیتوں میں ستمبر سے اب تک 250 فیصد اضافہ ہوا ہے، سروس کی بہتری کے حوالے سے پی ٹی اے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
اکتوبر 2020ء میں بھی پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی۔ ترجمان پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے غیراخلاقی مواد پر قابو پانے کی یقین دہانی کرادی۔ جس کے بعد ٹک ٹاک بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔