پنجاب میں کینسر کی مفت دواؤں کی فراہمی تعطل کا شکار

شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں پنجاب میں کینسر مریضوں کو اس موذی مرض کی دوائیں مفت فراہم کی جاتی تھیں تاہم طویل عرصے سے وہ سلسلہ تعطلی کا شکار ہے۔ مفت دوائیں فراہم کرنے والی سوئس کمپنی سے معاہدہ جون 2020 میں ختم ہوگیا تھا جبکہ سوئس کمپنی معاہدہ کرنے کی بار بار یادہانی کراچکی ہے۔
سماء کے پروگرام آواز میں میزبان علی حیدر کی جانب سے اس مسئلے پر کیے گئے سوال کے جواب میں حکومتی موقف دیتے ہوئے مشیر اطلاعات پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ پنجاب بھر میں 4ہزار 600کینسر مریض پنجاب حکومت کے پاس ہیں جن کے لیے حکومت ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کرتی ہے جن کمپنیز سے معاہدہ ہے ان کے کنٹینرز کی ترسیل کرونا وائرس کے باعث متاثر ہوئی تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس معاملے میں فنڈز اور پالیسی کی تبدیلی کا کوئی دخل نہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے انکوائری کرانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
انہوں مزید کہا کہ وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی طبعیت ناساز ہے ان کی کیموتھراپی چل رہی ہے تاہم اگر معاملے میں محکمانہ غفلت پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایاکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کو ہنگامی بنیادوں پر فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ ادویات کا لائسنس اگر ختم ہورہا تھا تو پھر بروقت انتظام کیوں نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ہر سال 1لاکھ 5ہزار افراد کینسر کے باعث موت کا شکار ہورہے جبکہ ملک میں کینسر کے مریضوں کی تعداد 15لاکھ سے زائد ہے اور اس میں ہر سال 8سے 10فیصد اضافہ ہورہا ہے۔