تیرہ سالہ ہندولڑکی اغواء، مسلمان سے شادی کرادی گئی، خاندان

بھرچنڈی شریف کے نگراں کے سامنے تبدیلی مذہب کی تقریب

کشمور کے تعلقہ تنگوانی کے ایک خاندان کا کہنا ہے کہ ان کی 13 سالہ لڑکی کو گھر سے اغواء کرلیا گیا۔

سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے لڑکی کے والد تخت مل کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کویتا کو گھر سے 8 مارچ کو 5 افراد نے اغواء کیا، تاحال اس کا کچھ معلوم نہیں۔

مغوی لڑکی کے اہل خانہ نے اغواء کاروں کیخلاف ایف آئی آر درج کرادی۔ پولیس کے سامنے اپنے بیان میں لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ پانچ افراد نے میری بیٹی کو گھسیٹتے ہوئے گھر سے نکالا اور ایک گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوگئے۔

تخت مل نے پولیس کو بتایا کہ وہ 5 میں سے 4 افراد کو پہچانتے ہیں، جن کے نام مشتاق، بھورل، رستم اور محمد بخش ہیں، ان میں سے دو افراد کے ہاتھوں میں پستول تھے، جنہوں نے ہمیں مزاحمت نہ کرنے کا کہا اور بولے کہ ہم اس کی شادی مشتاق سے کرائیں گے۔

سماء ڈیجیٹل کو موصول ایک ویڈیو کے مطابق کویتا نے منگل (9 مارچ) کو ڈہرکی میں خانقاہ عالیہ قادریہ بھرچنڈی شریف کے نگراں پیر عبدالخالق کے سامنے اسلام قبول کرلیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کے معان خصوصی اور وکیل ویرجی کوہلی کا کہنا ہے کہ لڑکی کو کشمور سے گھوٹکی منتقل کیا جاچکا ہے جہاں اسے عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ کویتا نے اپنے اہل خانہ سے تحفظ کی اپیل کی ہے، کیونکہ اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنے والدین کی مرضی کے بغیر مشتاق سے شادی کی ہے۔

ایس ایس پی کشمور امجد شیخ نے تصدیق کی ہے کہ لڑکی نے بدھ کو عدالت میں پیش کر جج سے کہا ہے کہ اس کی عمر 18 سال سے زائد ہے۔

ویرجی کوہلی کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں ایسا کوئی قانون موجود نہیں جس کے تحت ثابت کیا جاسکے کہ کسی کا زبردستی مذہب تبدیل کرایا گیا ہے کیونکہ لڑکیاں یا نوجوان خواتین جج کے سامنے پیش ہوکر بتاتی ہیں کہ انہوں نے بغیر کسی دباؤ کے مذہب تبدیل کیا ہے۔ البتہ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اس کیس کو سندھ چائلڈ میریج ریسٹرین ایکٹ کے تحت ڈیل کرے گی۔

سندھ اسمبلی نے 2014ء میں اتفاق رائے سے چائلڈ میریج ریسٹرین ایکٹ منظور کیا تھا، جس کے تحت لڑکے اور لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کی گئی تھی اور اس اقدام کو قابل سزا جرم بنادیا گیا تھا۔ ایسا شخص جو 18 سال سے زائد عمر کا ہو اور چائلڈ میریج میں ملوث پایا جائے تو اسے 3 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

ویرجی کوہلی کا ماننا ہے کہ عدالت کویتا کی عمر جانچنے کیلئے اس کا طبی معائنہ کرانے کا حکم دے سکتی ہے اور اگر اس کی عمر 18 سال سے کم ثابت ہوئی تو یہ شادی کالعدم قرار پائے گی۔

Tabool ads will show in this div