اسددرانی کانام ای سی ایل سےنکالنےکاحکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) اںٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت بروز عمرات 4 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
آج ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ عام شہریوں کی طرح آئین میں دیئے گئے حقوق اسد درانی کو بھی حاصل ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا سارا ریکارڈ دیکھا اس وقت اسد درانی کے خلاف کوئی انکوائری زیر التوا نہیں ہے، ہر عام شہری کی طرح تھری اسٹار ریٹائرڈ جنرل کے بھی حقوق ہیں، کوئی وجہ نہیں کہ ان کا نام ای سی ایل میں رکھا جائے۔
واضح رہے کہ ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی درخواست پر سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا نام مئی 2018 میں ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔
اسد درانی کو ان کی متنازع کتاب پر وضاحت کیلئے جنرل ہیڈکواٹرز (جی ایچ کیو) میں طلب کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔