اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے، ملوث وکلا کیخلاف مقدمہ درج
اسلام آباد ہائی کورٹ پر حملے، توڑ پھوڑ اور مظاہرے میں ملوث وکلا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ملوث وکلا کے خلاف مقدمہ تھانہ رمنا میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ اسلام آباد سیکیورٹی انچارج کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 154 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
وکلا کے خلاف کارسرکار میں مداخلت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات بھی شامل کی گئیں۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی (اے ٹی اے) کی سیکشن 7 کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
درج مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ پیر 8 فروری کو سیکیورٹی انچارج کو وائر لیس پر اطلاع موصول ہوئی کہ ایف ایٹ کچہری سے وکلا بڑی تعداد میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب ہنگامہ آرائی کیلئے آرہے ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق وکلا نے پہلے اپنی گاڑیاں عدالت کے باہر کھڑی کرکے روڈ بلاک کیا اور پھر گیٹ پر دھاوا بول دیا اور زبردستی عدالتی احاطے میں داخل ہوگئے۔
وکلا کی جانب سے چیف جسٹس ہائی کورٹ کے کمرے کے سامنے پتھراؤ بھی کیا گیا اور نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے۔ وکلا کی جانب سے چیف جسٹس کو محصور کیا گیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔
مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس کی جانب سے نامز دو کلاء کی تلاش میں چھاپے بھی مارے گئے۔ ترجمان ہائیکورٹ کے مطابق وکلاء کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور لائسنس معطلی کیلئے بار کونسل کو ریفرنس بھيج رہے ہیں۔