سدپارہ ودیگر کی تلاش کےلیےسرویلنس طیارہ استعمال ہوگا

قومی ہيرو محمد علی سد پارہ ، جان اسنوری اور جے پی موہر کی تلاش کیلئے آج بروز منگل 9 فروری کو پھر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا، تاہم کے ٹو پر شديد ہواؤں کے باعث ريسکيو آپریشن ميں مشکلات کے باعث گراؤنڈ آپریشن روک دیا گیا ہے۔
[caption id="attachment_2180974" align="alignright" width="800"]
کے ٹو چوٹی پر لاپتا ہونے والے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سد پارہ، جان اسنوری، اور جے پی موہر کی تلاش کا آج پانچواں روز ہے۔
کے ٹو پر چلنے والی تیز ہواؤں کے باعث گراؤنڈ پر امدادی آپریشن بند کردیا گیا ہے۔ کوہ پیماؤں کی تلاش کیلئے پاک فوج کی جانب سے سرویلینس طیارہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فضائی آپریشن ہوگا، تاہم سرکاری سطح پر اس کی کوئی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
سرویلینس طیارہ استعمال کرنے کا مقصد اس میں نصب جدید ترین کیمرے کی مدد سے علاقے کی چھان بین میں مدد ملے گی۔
کےٹو:محمدعلی سدپارہ اوردیگرکی تلاش، سرچ آپریشن پھرشروع
طیارے میں نصب یہ جدید اسکینر کیمرے سے پورے ڈیتھ زون کی عکس بندی کی جائے گی۔ سرچ آپریشن میں علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی حصہ لیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سرویلینس طیارے میں لگے کیمرے ہائی ریزولیشن ہیں جس سے فٹ بال کے برابر چیز بھی انتہائی صاف نظر آسکے گی۔ یہ سرویلینس طیارے ہیلی کاپٹر کے مقابلے میں زیادہ اونچی پرواز کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بیس کیمپ سے موصول اطلاعات کے مطابق آج کے ٹو پر برفباری کا بھی امکان ہے۔ جب کہ علاقے کا موسم صبح سے ابرآلود ہے،علاقے میں ہلکی سورج کی کرنیں نکلنے کی توقع ہے، تاہم موسم میں بہتری دوپہر کے بعد متوقع ہے۔
واضح رہے کہ موسم سرما میں دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ سرکرنے کی مہم جوئی کے دوران علی سد پارہ، جان اسنوری اور جوان پابلو 5 فروری سے لاپتا ہیں۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر ڈیٹا مائنگ ایکسپرٹ غلام نبی بلتی کی جانب سے ٹوئٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہےعلی سد پارہ کےکزن اور بھتیجا بھی کوہ پیماؤں کی تلاش میں نکل گئے ہیں۔ آخری اطلاعات تک امتیاز اور اکبر کے ٹو کے کیمپ 3 تک باحفاظت پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
Please see this picture, Helicopters are not able to fly above the 7000m altitude and the expedition team is somewhere at Bottleneck, it's a difference of around 1200 to 1500m altitude
— Isnaming Maaing (@gnbalti) February 8, 2021
Heli r just flying around Black Pyramid #alisadpara #K2winter2021 #k2winterexpedition2021 pic.twitter.com/1ZL2xOl04E
#K2winter2021
— Sajid Ali Sadpara (@SajidAliSadpara) February 7, 2021
صبح 11 بجے میرے والد @AliSaaddparaa اپنی منزل K2 سر کرنے کے بعد جب وہ واپس آرہے تھے تب ان سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا pic.twitter.com/Uot99lgvK4
تم چلے آؤ
— مارخور🐾 vs حرامخور ☠️ (@RakWar31) February 8, 2021
پہاڑوں کی قسم!
Pray for him and his partner climbers. 🤲#Alisadapara pic.twitter.com/ftWHATbsXw
#K2winter2021
— Sajid Ali Sadpara (@SajidAliSadpara) February 7, 2021
Back AT Skardu Airport pic.twitter.com/glim54KN3I
کسی دن اگر میں ان پہاڑوں میں کھو جاؤں تو پریشان مت کسی دن اگر میں ان پہاڑوں میں کھو جاؤں تو پریشان مت ہونا - میں برف میں گھر بنا کر رہ لونگا اور واپس لوٹ جاؤں گا-
— Muhammad Ali Sadpara (@AliSaaddparaa) February 8, 2021
مجھے ہمیشہ اپنی دُعاؤں میں یاد رکھنا 🇵🇰🇵🇰 pic.twitter.com/1Zn6frhMwh
دوسری جانب کوہ پیماؤں کے لاپتا ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ٹوئٹس اور ویڈیو کے ذریعے صارفین نے ان ہیروز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ کچھ صارفین کی جانب سے علی سدہ پارہ کی بیس کیمپ میں قیام کے دوران مشہور گانے"تم چلے آؤ پہاڑوں کی قسم" پر رقص کی ویڈیوز بھی شیئر کی گئی ہیں۔
سر کرنے کیلئے بہترین موسم
کے ٹو کو سر کرنے کیلئے جون تا اگست بہترین مہینے ہیں باقی سال یہاں کا موسم کوہ پیمائی کیلئے انتہائی نامناسب ہوتا ہے۔ مقامی روایت کے مطابق ہر 4 برس بعد اس چوٹی کی جانب بڑھنےوالوں میں سےکوئی 1 ہلاک ہوجاتا ہے۔ 6 ہزار میٹر تک تو اس پہاڑ پر چٹانیں ہیں اور اس کے بعد برف کا ایک سمندر ہے۔
بہترین روٹ
اس چوٹی کو سر کرنے کیلئے زیادہ تر ابروزی روٹ اختیار کیا جاتا ہے، جو کٹھن اور خطرناک ہونے کے باوجود تکنیکی بنیادوں پر استعمال کیا جانے والا راستہ ہے۔ بہت سے پاکستانی اس بات سے لاعلم ہوں گے کہ’کے ٹو 2014 پاکستان مہم‘ کے ارکان کوہ پیما پاکستان کے مضبوط ترین افراد میں شامل ہیں، ان میں اکثر افراد بطور گائیڈ، کوہ پیما اور بلندی پر سامان لے جانے کا کام کرتے ہیں، ان میں اکثر افراد 7000 اور 8000 میٹر کے بلند پہاڑوں کا قابل فخر کام کر چکے ہیں۔
ڈرون بھی نہ پہنچ سکا
کے 2 کی عکس بندی ڈرون کے ذریعے پہلی بار سال 2016ء میں کی گئی، تاہم یہ 6 ہزار میٹر تک ہی ممکن ہو سکا۔ اس کے بعد کے 2 کے نگہبان موسم نے ڈرون کو پرواز کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
سفر نامے
پاکستان کے نامور مصنف اور سفر نامہ نگار مستنصر حسین تارڑ نے بھی اس قاتل چوٹی پر کتابیں لکھیں۔
ہالی ووڈ فلم
ہالی ووڈ کی جانب سے بھی کے2 پر ورٹیکل لمٹ سمیت متعدد کامیاب فلموں کو فلمایا گیا۔
دنیا کے بلند ترین پہاڑ پاکستان میں
پاکستان میں دنیا کے 8000 میٹر بلند 14 پہاڑوں میں سے 5 موجود ہیں جن میں کے ٹو، گشرم برم ون، گشرم برم ٹو، بورڈ پیک اور نانگا پربت شامل ہیں، اس کے علاوہ 6000 میٹر سے 7000 میٹر کے سر نہ کیے جانے والے کئی بلند پہاڑ بھی ہیں۔
براڈ پیک
کے 2 کی ہمسایہ چوٹی براڈ پیک بھی 8 ہزار سے بلند پہاڑی چوٹیوں میں سے ایک ہے، جو پاکستان کے شمالی علاقے میں واقع ہے۔ بلتی زبان میں اسے فَلچن کنگری پکارا جاتا ہے۔ یہ کوہ قراقرم کی بلند ترین چوٹی ہے۔ اس کو سر کرنے والے ایرانی کوہ پیما رامین شجاعی بھی یہاں آئے تھے۔