میانمار: سول نافرمانی تحریک کا آغاز، اسپتالوں میں کام بند

میانمار میں فوجی بغاوت اور ملک کی معزول کردہ سربراہ آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے بعد سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کردیا گیا۔
فوجی بغاوت کیخلاف میانمار کے 70 اسپتالوں کے عملے نے فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف احتجاجاً کام کاج چھوڑ دیا ہے جبکہ تحریک میں نوجوان، طلبہ اور طبی عملہ پیش پیش ہے۔
فوجی بغاوت کے خلاف حال ہی میں قائم ہونے والی سول نافرمانی کی تحریک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے 30 ٹاؤنز میں موجود اسپتالوں کے عملے نے فوجی قیادت کے احکامات ماننے سے انکار کردیا ہے۔ اس تحریک میں چار ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔ تاہم وہ اپنا نام ظاہر کرنا نہیں چاہتے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عوام کو پہلے ہی شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ان حالات میں فوج اپنے مفادات کے لیے کام کررہی ہے۔
واضح رہے کہ میانمار کی فوج نے یکم فروری کو اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے نوبل انعام یافتہ ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی سمیت حکمراں جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی کے درجنوں رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔
اس سے قبل فوج نے گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔
امریکا اور مغربی ملکوں نے میانمار میں فوجی بغاوت کی مذمت کی ہے جبکہ عالمی رہنماؤں کے مطالبات کے باوجود 75 سالہ آنگ سان سوچی بدستور قید ہیں۔