بلوچستان اسمبلی کا ایرانی سیب کی درآمد پر پابندی کامطالبہ

بلوچستان اسمبلی نے ایرانی سیب کی درآمد پر مکمل پاپندی لگانے کا مطالبہ کردیا۔ ارکان کا کہنا ہے کہ ایرانی سیب کی درآمد سے بلوچستان کے زمینداروں کا معاشی قتل ہورہا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا تو صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے زمینداروں کا ذریعہ معاش اور آمدنی کھیتی باڑی اور باغات ہیں لیکن اس میں بھی بلوچستان کے زمینداروں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
نور محمد دمڑ نے کہا کہ اس کی واضح مثال ایران سے سیبوں کی درآمد ہے جس سے بلوچستان کے زمینداروں کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا گیا ہے۔ لہٰذا صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ ایران سے سیبوں کی آمدورفت پر فوری پابندی لگادی جائے تاکہ بلوچستان کے زمینداروں میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سیب جب تیار ہوتے ہیں، اسی وقت ایران سے سیب آنا شروع ہوتے ہیں۔ یہ اکثر غیر قانونی طور پر بھی لائے جاتے ہیں جس سے ملک کو ٹیکس جبکہ زمیندار کو مارکیٹ ریٹ کا نقصان ہوتا ہے۔ آج بھی زمینداروں کے سیب پنجاب میں کولڈ سٹوریجز میں پڑے ہوئے ہیں کیونکہ ایرانی سیب کی وجہ سے انہیں مطلومہ ریٹ نہیں مل رہا۔
نور محمد دمڑ نے کہا کہ زمیندار اپنی جمع پونجی خرچ کرکے فصل تیار کرتا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے صوبے کے زمینداروں کو بجلی، کھاد، بیج سمیت کسی بھی مد میں سبسڈی نہیں دی جارہی جبکہ ایران میں یہ سب کچھ زمیندار کو حکومت فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرار داد کو پورے ایوان کی جانب سے متفقہ طو رپر منظور کیا جائے اور ایران سے آنے والے سیبوں پرپابندی عائد کی جائے۔
قرارداد پر بات کرتے ہوئے دیگر ارکان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت، باغبانی اور لائیوسٹاک ہے۔ اس وقت بھی صوبے میں خشک اور قحط سالی کی صورتحال ہے جس کی وجہ سے زمیندار پریشان ہیں۔ جونہی ہمارے یہاں فصل تیار ہوتی ہے ایران سے سبزیاں اور پھل درآمد ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ بلوچستان میں 16 لاکھ ٹن سیب کی پیداوار ہے جس میں سے 4 لاکھ ٹن اضافی ہے۔ پھر کیوں ایران سے سیب درآمد کئے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے بھی اس مسئلے کو اٹھایا تھا۔ ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ برآمدات اور درآمد سے بلوچستان کو نقصان ہو رہا ہے۔ بلوچستان کے 80 فیصد لوگوں کا انحصار زراعت اور لائیو اسٹاک پر ہے۔ صوبے میں پانچ موسم ہیں اور مختلف علاقوں میں سبزیاں اور پھل کاشت ہوتے ہیں۔ وفاق سے پھلوں اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تو ان کی اسمگلنگ شروع ہوئی۔ بدقسمتی سے کسٹم نے بھی انہیں روکنے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے۔ ٹماٹر کو آگے رکھ کر پیچھے سیب رکھ کر اسمگلنگ کی جاتی ہے۔