مقبوضہ کشمیر میں بھارت کےاقدامات سے معاملات خراب ہوئے،شاہ محمود
شاہ محمود قریشی نےکہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل گفت وشنید ہے اور بھارت اس سے کترارہا ہے۔ بھارت کےموقف میں اگر وزن ہے تو اس کو مذاکرات سے بھاگنا نہیں چاہئے۔
پیر کوسماء کےپروگرام نیا دن میں بات کرتےہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت نے کسانوں کو بہت جھانسے دینے کی کوشش کی اور مذاکرات کی دعوت بھی دی تاہم کچھ پیش رفت نہ ہوسکی۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کے کسانوں کی پنجاب،ہریانہ اور یوپی سمیت دیگرریاستوں سے آواز بلندہوئی،آج پورے بھارت میں ان کے ساتھ ہمددری کی لہر دکھائی دے رہی ہے۔ کسان سمجھتے ہیں کہ حکومت نے قیمتوں سے متعلق جو پالیسی اپنائی ،اس کو ختم کرنے کے اعلان سے کسانوں کو نقصان ہوگا۔ اس پالیسی کو ختم کرنے سے کارپوریٹ سیکٹر کسانوں کا استحصال کرےگا۔
شاہ محمودکا کہناتھا کہ کسانوں نے استحصال کے خلاف احتجاج کیا ہے،حکومت نےاحتجاج کو دبانے کےلیے بزور طاقت کوشش کی ہےاور یہ احتجاج دو ماہ سے زائد جاری ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ کسانوں کا کہنا ہے کہ بھارت کےیوم جمہوریہ کےدن سوکلومیٹر طویل ریلی لے کردارالحکومت نئی دلی میں گھسنےکی کوشش کریں گے،یقینا سرکار ایسا نہیں ہونےدےگی اورہرقسم کے ہتھکنڈے استعمال کرے گی،لیکن کسان اپنےاصولوں موقف پرڈٹےرہیں گے۔
سرحد سے متعلق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کہنا ہے کہ کشمیر بین الاقوامی تنازع ہے جس کو بھارت تسلیم کرچکا ہے۔اس پر سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔موجودہ بھارتی حکومت کے کشمیرسے متعلق اقدامات سے معاملات مزید بگڑے ہیں۔کشمیری اس وقت سراپا احتجاج ہیں۔ان پر ظلم ،تشدد سمیت دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔بنیادی حقوق معطل کرکے آوازدبائی جارہی ہے۔انھوں نے اس معاملے پر پاکستانی موقف بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارا کہنا ہے کہ کشمیر حل طلب مسئلہ ہے۔پاکستان نہیں سمجھتا کہ دو جوہری طاقتیں اس مسئلے کو زور بازو حل کرسکتی ہیں اور یہ خودکشی ہوگی۔