فارن فنڈنگ:اکبر ایس بابر نے کیا ثبوت پیش کیا ہے
تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس زور پکڑ گیا ہے مگر ساتھ ہی یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ اکبر ایس بابر نے اپنی پارٹی کے خلاف الیکشن کمیشن کو درخواست کیوں دی۔ حالانکہ وہ پارٹی فورم پر معاملہ اٹھا سکتے تھے۔
سماء ٹی وی کے پروگرام ایجنڈا 360 میں میزبان حیدر وحید نے اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن شاہ کو مدعو کیا اور یہ سوال ان کے سامنے رکھ دیا۔ احمد حسن شاہ کا کہنا ہے کہ اکبر ایس بابر تحریک انصاف کے بانی ارکان میں سے ایک ہیں۔ جب 2011 میں تحریک انصاف کی سیاست میں مومینٹم آگیا تو پارٹی کی فنڈنگ بڑھ گئی۔
احمد حسن شاہ کے مطابق اس دوران اکبر ایس بابر کو محسوس ہوا کہ فنڈ کا درست استعمال نہیں ہورہا بلکہ غیرقانونی طور پر پارٹی معاملات کے بجائے دوسری چیزوں پر خرچ کیا جارہا ہے۔
اکبر ایس بابر نے گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل کو بتایا تھا کہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے اس فنڈ سے پراپرٹی کا بزنس شروع کیا جن میں سیف اللہ نیازی، عامر ڈوگر اور عارف علوی شامل تھے جبکہ عمران خان بھی ان کے خاموش اتحادی تھے۔
احمد حسن شاہ نے حیدر وحید کو بتایا کہ اس دوران اکبر ایس بابر کی درخواست پر پارٹی نے انٹرنل آڈٹ کرایا۔ اس آڈٹ کے ذریعے پتہ چلا کہ کچھ ایسے کمزور پہلو ہیں، جن پر پارٹی کو نظر ڈالنی چاہیے۔ اس آڈٹ کے بعد اکبر ایس بابر کا موقف تھا کہ اس میں جو کچھ خلاف قانون ہوا ہے اور جو لوگ اس میں ملوث ہیں، ان کو سزا دینی چاہیے۔ کیوں کہ تحریک انصاف کا نعرہ شفافیت کا تھا۔ لہٰذا اس کا آغاز پارٹی سے کرنا ہوگا۔
براڈشیٹ اور فارن فنڈنگ کیس کی لٹکتی تلواریں۔۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی تنقید کی زد میں مکمل پروگرام: https://t.co/tiFkaer1rs@Jaferii @HaiderWaheed10 @naeemashrafbut3 @Agenda360Samaa pic.twitter.com/GU3JXaDCoi
— SAMAA TV (@SAMAATV) January 22, 2021
انہوں نے کہا کہ تین سال تک اکبر ایس بابر کی درخواستوں کو نظرانداز کیا گیا تو وہ الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کرنے پر مجبور ہوگئے۔ انہوں نے غیرقانونی فنڈنگ سے متعلق جو دستاویزات الیکشن کمیشن کو جمع کرائیں، وہ امریکا کے محکمہ انصاف کی ویب سائٹ سے لی گئی تھی جو فارا کے تحت اپ لوڈ کی گئی تھی۔
فارا امریکا میں ایک قانون ہے۔ اگر کسی دوسرے ملک کی سیاسی پارٹی امریکا میں کوئی سیاسی سرگرمی یا فنڈنگ کرنا چاہتی ہے تو اس کو خود کو ’فارن ایجنٹ‘ کے طور پر رجسٹر کرنا پڑتا ہے اور پارٹی امریکا میں کسی کو اپنا ایجنٹ مقرر کردیتے ہیں۔ یہ ایجنٹ تمام سیاسی سرگرمیوں اور فنڈںگ کی رپورٹ امریکا کے محکمہ انصاف کو جمع کراتے ہیں۔
احمد حسن شاہ کے مطابق امریکا کے محکمہ انصاف کی ویب سائٹ سے جو دستاویزات لی گئیں، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کو ایک تو غیر ملکی شہریوں نے فنڈنگ کی اور دوسری غیرقانونی فنڈنگ کمپنیوں سے ہوئی۔
پاکستانی قانون کے مطابق سیاسی جماعتیں کسی غیر ملکی شہری اور کسی بھی کمپنی سے فنڈ نہیں لے سکتی۔