مچھ:11کان کنوں کاقتل،ہزارہ برادری کامیتوں کےہمراہ احتجاج

بلوچستان کی تحصیل مچھ میں قتل کیے گئے 11 کان کنوں کی میتیوں کے ہمراہ مچھ میں احتجاج جاری ہے۔
بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر داؤد آغا مظاہرین سے مذاکرات کیلئے مچھ پہنچ گئے ہیں۔ داؤد آغاز کا کہنا ہے کہ انصاف ملنے تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
میڈیا سے گفتگو میں داؤد آغا کا کہنا تھا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ احتجاج ختم کرکے میتیں کوئٹۃ منتقل کی جائیں۔ مظاہرین کے کچھ مطالبات ہیں، جس پر انہوں نے دھرنا دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر بولانا بھی اس موقع پر موجود ہیں۔
دوسری جانب کوئٹہ کے ناردرن بائی پاس پر مچھ میں قتل کیے گئے 11 کان کنوں کے لواحقین بھی سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین میں خواتین بھی شامل ہیں۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتطامات کیے گئے ہیں۔
مظاہرین کی جانب سے احتجاجا ٹائر چجلا کر شاہراہ بند کردی گئی ہے، جب کہ مظاہرین کی جانب سے حکومت سے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان کی تحصیل مچھ میں گیشتری کوئلہ فیلڈ میں کام کرنے والے کان کنوں کو ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب اغوا کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ تمام مقتولین کی آنکھوں پر پٹیاں اور ہاتھ پیچھے کی جانب بندھے ہوئے تھے۔
کان کنوں کو ان کے کمروں سے اغوا کیا گیا تھا، جہاں وہ کن میں کام پر جانے کیلئے موجود تھے۔ مرنے والے تمام مزدوروں کا تعلق کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن سے ہے۔ تمام کان کنوں کی شناخت کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
لیویز کے مطابق حملہ آوروں نے کان کنوں کو کانوں کے پاس سے اغوا کیا اور بعد ازاں انہیں دور مقام پر لے جا کر فائرنگ کرکے قتل کیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئیں، جب کہ علاقے کی ناکہ بندی بھی کی گئی۔