سالِ نو: آسٹریلیا کے قومی ترانےمیں تبدیلی

آسٹریلیا یکم جنوری1901میں آزاد ہوا تھا
فوٹو: آسٹریلیا ٹائمز
فوٹو: آسٹریلیا ٹائمز
فوٹو: آسٹریلیا ٹائمز

سال نو کے آغاز پر آسٹریلیا نے اپنے قومی ترانے میں تبدیلی کردی گئی۔

آسٹریلیا نے اپنے اُس قومی ترانے میں تبدیلی کردی کی جو سلطنت برطانیہ کی کالونی ہونے کی حیثیت سے 1984 سے رائج تھا تاہم ملک کی قدیم آبادی اس میں تبدیلی کے خواہاں تھی۔

آسٹریلیا یکم جنوری1901میں آزاد ہوا تھا۔ آسٹریلوی قومی ترانے میں انگریزی زبان کے لفظ "ینگ" کو "ون" میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

آسٹریلیا نے اپنے ترانے کی اس سطر میں تبدیلی ہے ’ہم جوان ہیں اور آزاد ہیں‘ جس سے تاثر جآتا تھا جیسے آسٹریلیا ایک نئی قوم ہو۔

آسٹریلیا کی قدیم باشندوں کو شدید اعتراض تھا اور اسے برطانوی راج کی یاد سمجھا جاتا ہے۔

ترانے میں تبدیلی کے بعد اب سطر کچھ یوں ہے ’ہم ایک ہیں اور آزاد ہیں‘۔ یہ تبدیلی ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب آسٹریلیا کی قدیم آبادی کی جانب سے شکوہ کیا جارہاتھا کہ حکومت امتیازی سلوک روا رکھی ہوئی ہے اور اُن پر ظلم کررہی ہے۔

دوسری جانب اس بارے میں آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے یکم جنوری کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ایک جدید قوم کے طور پر آسٹریلیا کی عمر ہوسکتا تھوڑی ہو لیکن ہمارے ملک کی داستاں انتہائی قدیمی ہے۔ اسی طرح آسٹریلیا میں آباد قدیم اقوام کی تاریخ بھی انتہائی پرانی ہے، جن کے لیے احترام اور اعتراف کا اظہار انتہائی لازمی بھی ہے اور اخلاقی تقاضا بھی۔

وزیراعظم موریسن نے مزید کہا کہ سماجی وحدت کی ترویج کی اس سوچ کے تحت یہ لازمی تھا کہ ہمارا قومی ترانہ بھی ایک ملک کے طور پر تمام آسٹریلوی باشندوں کی مشترکہ ثقافتی سچائی اور اس کے ادراک کا مظہر ہو۔

آسٹریلیا میں ایڈوانس آسٹریلیا فیئر نامی گیت کو 1984ء میں قومی ترانہ بنایا گیا تھا۔ اس کی دھن پیٹر ڈوڈز میکورمک نے ترتیب دی تھی۔

اس قومی ترانے میں یہ ترمیم ریاست نیو ساؤتھ ویلز کی خاتون وزیراعلیٰ گلیڈیز بیرے ژیکلیان کے اس اعتراض کے صرف دو ماہ کے اندر اندر کردی گئی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آسٹریلوی قومی ترانہ اس ملک کے قدیم مقامی باشندوں کی سماجی موجودگی اور ان کی تاریخ کا عکاس نہیں ہے۔

NATIONAL ANTHEM

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div