اسلام آباد : انٹرنیشنل مونٹیری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے چالیس ارب کے نئے ٹيکس لگانے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان نے انٹرنیشنل مونٹیری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 40ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کا مطالبہ مان لیا، دبئی میں ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف حکام نے پہلی سہ ماہی میں چالیس ارب روپے کے شارٹ فال پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مذاکرات کامیاب بنانے کیلئے آئی ایم ایف کے مطالبات ماننے پڑے، پاکستان نے مطالبات مان کر 502ملین ڈالر کی قسط کی سفارش کی، مذاکرات میں آئی ایم ایف حکام نے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو نے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر چھ ماہ کی درآمدات کے برابر ہونے چاہئیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ بھی اس وقت دوبئی میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں موجود ہیں،پاکستان حکام کی جانب سے آئی ایم ایف حکام کو ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے گزشتہ چار ماہ ا ور بالخصوص رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں ہونے والی ٹیکس وصولیوں اور ٹیکس نیٹ میں اضافے کے حوالے سے بریف کیا۔
اس موقع پر آئی ایم ایف وفد کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں 40 ارب روپے کا شارٹ فال رہا، محصولات میں کمی کو پورا کرنے کیلئے حکومت کو اگلے اقتصادی جائزہ سے پہلے چالیس ارب روپے کے ٹیکس اقدامات لینا ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ کہ عالمی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ رہی ہے، پاکستانی کرنسی کی قدر میں پانچ سے 20 فیصد تک کمی کی گنجائش موجود ہے، انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھے گی، حکومت پاکستان معاشی استحکام کے لئے سنجیدہ ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے ایف بی آر کے اقدامات کو ناکافی قرار دیا، جب کہ ٹیکسزوصولیوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کے عدم اطمینان سے اس بات کا وا ضح امکان پیدا ہوگیا ہے کہ اب وزارت خزانہ بینک ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے معاملے میں تاجرو ں کو زیادہ رعایت نہیں دے سکے گی۔ سماء